سرینگر// حریت (گ)نے ہندوپاک کرکٹ میچ کے بعد فورسز کے شالیمار سرینگر میں مبینہ طور دوکانوں کو آگ لگانے ، اشٹینگو بانڈی پورہ، سیلو سوپور اور متعدد دوسرے دیہات میں لوگوں کی مارپیٹ کرنے اور مکانوں وگاڑیوں کی تھوڑ پھوڑ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی ملک کے ساتھ محبت کرنے کو اگرچہ دنیا کے کسی بھی آئین میں منع نہیں کیا گیا ہے، البتہ پاکستان سے محبت کرنا کشمیریوں کے لیے جُرم بن گیا ہے اور بھارتی فورسز انہیں اس کی بھرپور سزا دے رہی ہیں۔ حریت نے شالیمار سرینگر میں پیش آئے آتشزدگی واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہاں کروڑوں کی مالیت کا نقصان کیا گیا ہے اور یہ تمام دوکانیں ان لوگوں کی ہیں، جو دن بھر کمائی کرکے اپنے اور اپنے اہل وعیال کے لیے روزی روٹی جُٹاتے ہیں۔ شہریوں نے حریت دفتر کو فون کرکے بتایا کہ اتوار 18؍جون شام جوں ہی پاکستان نے بھارت کے ساتھ کرکٹ میچ میں فتح پائی تو جس طرح پوری ریاست میں جشن کا سماں پیدا ہوگیا اور لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا، اسی طرح شالیمار کے نوجوان بھی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے پٹاخے سر کئے۔ اس پر نزدیک کے کیمپ میں موجود بھارتی فورسز اہلکار مشتعل ہوگئے اور انہوں نے دیررات کیمپ سے باہر نکل کر ہڑ بھونگ مچائی اور پھر آخر میں دوکانوں کا آگ لگادی۔ اشٹینگو بانڈی پورہ کے لوگوں کے مطابق یہاں مکانوں و دوکانوں کے علاوہ مسجد شریف کے شیشے بھی توڑ دئے گئے ہیں اور کئی شہریوں کا زدوکوب کیا گیا ہے۔ سیلو سوپور میں میچ ختم ہوتے ہی کیمپ سے فورسز اہلکار باہر نکل آئے اور ان کے راستے میں جو بھی آیا اُس کی ہڈی پسلی ایک کی گئی اور مکانوں کے شیشے اور کھڑکیاں بھی توڑ ڈالی گئیں۔ حریت ترجمان نے اس سلسلے میں بھارتی الیکٹرانک میڈیا کے رول کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ کشمیر میں جاری آگ پر پیٹرول ڈالنے کا کام کررہا ہے اور کشمیریوں کے خلاف نفرت پھیلانے کو وہ بہترین قومی خدمت تصور کرتا ہے۔