سرینگر//جنوبی کشمیر میں تین روزہ ہڑتال کے بعد منگل کو زندگی معمول پر آگئی اور تمام اضلاع میں ہر طرح کی کاروباری سرگرمیاں بحال ہوگئیں۔16جون جمعہ کو آرونی کولگام میں فورسز اور جنگجوئوں کے مابین خونریز تصادم آرائی کے نتیجے میں لشکر طیبہ کے سرکردہ کمانڈر سمیت 3جنگجو جاں بحق ہوگئے۔ان میں جنید متو ساکن کھڈونی کولگام، عادل احمد میر ساکن پانپور اور وسیم احمد ساکن ہیف شوپیان شامل ہیں۔معرکہ آرائی کے بیچ ہی فورسز اور مزاحمت کررہے مظاہرین کے درمیان پر تشدد جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا جس دوران فورسز کی فائرنگ سے دو عام نوجوان بھی جاں بحق ہوئے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ان ہلاکتوں کے خلاف17جون کو پوری وادی میں ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج رہی جبکہ جنوبی کشمیر کے بیشتر علاقوں میںمسلسل تین روز تک ہڑتال جاری رہی۔قابل ذکر ہے کہ پیر کو اننت ناگ میں جنوبی کشمیر کے مرحوم میر واعظ قاضی نثار کی برسی کے سلسلے میں مکمل ہڑتال کی گئی۔جنوبی کشمیر کے تمام اضلاع اننت ناگ، پلوامہ، شوپیان اور کولگام سے اطلاعات ہیں کہ منگل کو تمام مقامات پر معمول کی زندگی بحال ہوگئی۔تمام اضلاع میں دکانیں، کاروباری ادارے، اسکول ، بنک ، پیڑول پمپ اور دفاتر وغیرہ کھل گئے جبکہ گاڑیوں کی آمدورفت بھی معمول پر آگئی۔اس دوران بازاروں میں غیر معمولی چہل پہل دیکھنے کو ملی اور لوگوں نے اشیائے ضروریہ کی خریداری کی۔ہڑتال ختم ہوتے ہی حساس علاقوں سے پولیس اور فورسز کی تعیناتی بھی ہٹالی گئی۔