سوپور//رفیع آباد بارہمولہ کے پازل پورہ گائوں میںفورسز اور جنگجوئوں کے درمیان خونین شبانہ معرکہ آرائی میں حزب المجاہدین کے ضلع کمانڈر سمیت2 مقامی جنگجوجاں بحق ہوگئے ۔ دونوں جنگجوئوں کو برستی بارشوں کے باوجود ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا اوراس دوران رفیع آباد، سوپور، پلہالن ،حیدر بیگ اور دیگر مقامات پر تعزیتی ہڑتال سے معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔پولیس کے مطابق منگل کی شام رفیع آباد کے پازل پورہ ملہ غنی پورہ نامی گائوں میں جنگجوئوں کے موجود ہونے کے بارے میں مصدقہ اطلاع موصول ہوئی۔چنانچہ فوج کی22راشٹریہ رائفلز، پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ اور سی آر پی ایف 177, 179 اور 92 بٹالین سے وابستہ اہلکاروں نے شام7 بجے گائوں کو محاصرے میں لیا ۔جنگجوئوں نے فورسز کو دیکھتے ہی گولی چلائی جوایک رہائشی مکان میں چھپے بیٹھے تھے۔مکان میں محصور جنگجو ئوں نے کئی بار محاصرہ توڑ کر فرار ہونے کی کوشش کی جوناکام بنائی گئی۔طرفین کے درمیان گولیوں کا تبادلہ کچھ دیر تک جاری رہا جس کے بعد اندھیرا ہونے کے باعث آپریشن رات بھر کیلئے معطل کیا گیا۔ اس دوران فورسز نے جنگجوئوں کے لئے فرار کے راستے بند کرنے کے مقصد سے مذکورہ مکان کے گردونواح میں کئی جنریٹر نصب کرکے روشنی کا انتظام کیا۔گائوں کا محاصرہ رات بھر جاری رکھا اور کئی موقعوں پرمکان میں موجود جنگجو ئوں کو لائوڈ اسپیکر کے ذریعے سرینڈر کرنے کی پیشکش کی گئی لیکن مکان کے اندر سے کوئی جواب نہیں آیا۔رات بھر علاقے میں سکوت چھایا رہا اور سحری کھانے کے فوراً بعد ہی پولیس اور فورسز نے مکان کی طرف پیش قدمی شروع کی تو جنگجوئوںنے ان کا راستہ روکنے کے لئے ایک بار پھر زبردست فائرنگ کی جس کے جواب میں فورسز کی طرف سے بھی گولی چلائی گئی ۔ فائرنگ کے دوران جنگجو مکان کے اندر اپنی جگہ تبدیل کرتے رہے ، البتہ بعد میں وہ فائرنگ کرتے ہوئے مکان سے باہر آکر بھاگنے کی کوشش میں مکان کے صحن میں ایک شیڈ کے نزدیک فورسز کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔گولیوں کے تبادلے میں کئی مکانوں کو نقصان پہنچنے کی اطلاع ہے۔جھڑپ میں جاں بحق ہوئے جنگجوئوں کی شناخت گلزار احمدلون عرف ابراہیم ولد غلام محمد ساکن گنڈ براٹھ سوپور اورباسط احمد میر عرف طاہر ولد محمد احسن ساکن اندر گام پٹن کے بطور ہوئی ۔ پولیس کے مطابق دونوں کا تعلق حزب المجاہدین کے ساتھ تھا جبکہ گلزار احمد تنظیم کا ضلع کمانڈر تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں جنگجو کئی برسوں سے سرگرم اور شہری ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ سال2015میں مواصلاتی تنصیبات پر حملوں میں ملوث تھے۔پولیس نے بتایا کہ سوپور میں نوجوانوں کو ملی ٹینسی میں شامل ہونے میں راغب کرنے کے حوالے سے گلزار احمد کا کردار انتہائی اہم تھا۔دونوں جنگجوئوں کی میتیں بدھ کی صبح ہی ان کے آبائی علاقوں میں پہنچائی گئیں ۔ برستی بارشوں کے باوجوددونوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور انہیں اپنے اپنے آبائی علاقوں میں اسلام و آزادی کے حق میں نعروں کے بیچ اشکبار آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ گلزار احمد کی میت پر خواتین نے شیرنی نچھاور کی جبکہ آس پاس کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بھاری تعداد نے اس کی تجہیز و تکفین میں حصہ لیا۔اسی طرح کے مناظر اندر گام پٹن میں باسط احمد کی نماز جنازہ میں بھی دیکھنے کو ملے جہاں خواتین سینہ کوبی کرتے ہوئے نظر آئیں۔اس موقعے پر رفیع آباد،سوپور اور اس کے مضافاتی علاقوں کے ساتھ ساتھ پلہالن، حیدر بیگ اور ملحقہ علاقوں میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ان علاقوں میں دکانیں اور کاروباری ادارے مکمل طور بند رہنے سے معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔سوپور میں ہڑتال کے بیچ کپوارہ روڑ پر نیو کالونی کے نزدیک نوجوانوں نے گاڑیوں پر پتھرائو بھی کیا۔