سرینگر//جنوبی کشمیر میں جنگجوﺅں کے حملے میں ایس ایچ او کی پانچ اہلکاروں سمیت ہلاکت کے تناظر میں ریاستی سرکار نے حساس علاقوں میں تعینات20ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ گزشتہ ہفتے اچھہ بل اننت ناگ میں جنگجوﺅں نے پولیس کی ایک پارٹی پر گھات لگاکر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایس ایچ او اچھہ بل فیروز احمد ڈار اور ان کے ساتھ تعینات5دیگر اہلکار بھی مارے گئے جبکہ حملہ آور ان کا ہتھیار بھی اڑالینے میں کامیاب ہوگئے۔جس وقت یہ واقعہ پیش آیا، اس وقت حملے کا نشانہ بننے والی یہ پولیس پارٹی پولیس کی ایک عام گاڑی میں سوار تھی۔اس واقعہ کے بعد پولیس افسران کی حفاظت کے حوالے سے مختلف حلقوں کی طرف سے طرح طرح کے سوالات اٹھائے گئے۔یہ خبریں پہلے ہی منظر عام پر آچکی ہیں کہ ایس ایچ او فیروز احمد نے جنگجوﺅں کے خطرے کو بھانپتے ہوئے حملے سے قبل کئی بار انہیں ایک بلٹ پروف گاڑی فراہم کرنے کی اعلیٰ حکام سے درخواست کی تھی۔تاہم پولیس کے پاس ایسی گاڑیوں کی کمی کے باعث ایسا نہیں کیا جاسکا۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حملے کے تناظر میں ریاستی محکمہ داخلہ اور پولیس کے اعلیٰ حکام کے درمیان صلاح و مشورے کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے، حساس مقامات پر ڈیوٹی انجام دے رہے ایس ایچ اوز کی دوران نقل و حرکت حفاظت کو یقینی بنانے کےلئے انہیں بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی۔ذرائع نے بتایا کہ اچھہ بل حملے کے مختلف پہلوﺅں کا جائزہ لینے کے بعد پولیس حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ حساس جگہوں پر تعینات پولیس افسران کےلئے یہ ضروری ہے کہ وہ متعلقہ علاقوں میں محفوظ گاڑیوں میں ہی سفر کریں ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اس سلسلے میں فی الحال 20ایسے ایس ایچ اوز کی نشاندہی کی گئی ہے جو حساس علاقوں میں کام کررہے ہیں اور انہیں جنگجوﺅں سے خطرات لاحق ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ ابتدائی طور پر ان ایس ایچ اوز کو فی الوقت پولیس کے سینئر افسران کے زیر استعمال بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی کیونکہ محکمے کے پاس نئی بلٹ پروف گاڑیاں دستیاب نہیں ہیں۔یہ ایسے افسران ہیں جنہیں اپنی ڈیوٹی کے سلسلے میں دفاتر سے باہر زیادہ سفر کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ذرائع کے مطابق یہ20گاڑیاں جن ایس ایچ اوز کو فراہم کی جارہی ہیں، ان میں سے بیشتر جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ سال2014کے قیامت خیز سیلاب اور 2016کی پر تشدد ایجی ٹیشن کے دوران پولیس کی درجنوں بلٹ پروف گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔جموں کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر ایس پی وید نے نئی پیشرفت کے بارے میں خلاصہ کئے بغیر بتایا”جموں کشمیر پولیس موجودہ صورتحال سے نمٹنے کےلئے ہر طرح کے سازوسامان سے لیس ہے، لیکن سیلاب اور 2016کی ایجی ٹیشن کے دوران ہماری بہت ساری گاڑیاں تباہ ہوگئیں ، ہم اپنے افسران کے تحفظ کو ہر ممکن یقینی بنانے کی بھرپورکوشش کرہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ملی ٹینسی سے نمٹ بھی رہے ہیں“۔