سرینگر//حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے ترال میں نمازیوں کی پارپیٹ کرنے اور اعتکاف میں بیٹھے لوگوں کو گھر جانے کا حکم دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فورسز نے روزوں کے اس مقدس مہینے میں بھی نہتے شہریوں پر جبروزیادتیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور انہیں ہرممکن طریقے سے تنگ طلب کیا جارہا ہے۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ فورسز کا مسجد تک بھی پہنچنا اور لوگوں کو زبردستی اپنے دینی فرائض سے روکنا سراسر مداخلت فی الدین کی کارروائی ہے اور اس طرح کی ریاستی دہشت گردی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔ حریت چیئرمین نے ترال کے عوام کے فورسز کیمپ ہٹانے کے مطالبہ کی بھرپور حمایت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں ایک ہزار سے زائد فوجی کیمپ سول آبادیوں میں قائم ہیں، جو لوگوں کیلئے ایک مستقل عذاب بنے ہوئے ہیں۔ سید علی گیلانی نے سول آبادیوں میں قائم تمام کیمپوں کو ہٹانے کے اپنے دیرینہ مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کیمپوں کی موجودگی کا قیام بین الاقوامی قوانین اور ضوابط کی سراسر خلاف ورزی ہے اور سول آبادیوں میں فوجی کیمپوں کی موجودگی انسانی حقوق کی پامالیوں کے زُمرے میں بھی شامل ہے۔ انہوںنے عالمی برادری اور حقوق البشر کیلئے سرگرم اداروں سے اپیل کی کہ وہ سول آبادیوں میں فوجی کیمپوں کی موجودگی سے پیدا شدہ مسائل کا نوٹس لیں اور انہیں ہٹانے اور عام شہریوں کی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرانے کیلئے اپنا رول ادا کریں۔