سرینگر//نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے ناﺅپورہ جاکر مرحوم محمد ایوب پنڈت (ڈی ایس پی) کے گھر جاکر تعزیت پرسی کی اور ڈھار س بندھائی۔ انہوں نے مرحوم کے پسماندگان خصوصاً اہل خانہ کیساتھ دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقعے پر مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت اور کلمات بھی ادا کئے گئے۔ علی محمد ساگر اس موقعے پر مرحوم کی ہلاکت پر گہرے افسوس اور رنج ر الم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانیت سوز فعل ہے اور حقوق بشری کی بدترین پامالی کی مثال ہے، جو ہر سطح پر قابل مذمت اور شرمناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہرذی شعور طبقہ اس ہلاکت کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ ساگر نے اس موقعے پر مرحوم کے جملہ سوگوران خصوصاً مرحوم کے برادر سینئر وکیل ہائی کورٹ محمد عبداللہ پنڈت کیساتھ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کی طرف سے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔ دریں اثناءعلی محمد ساگر نے نواب بازار کی معروف سماجی شخصیت خواجہ مرحوم غلام احمد جان کے فرزند مظفر احمد جان (حال ہارون) کے گھر جاکر مرحوم کے لواحقین کیساتھ تعزیت کا اظہار کیا اور ڈھارس بندھائی اور مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت اور کلمات بھی ادا کئے گئے۔ اس موقعے پر مرحوم کے برادر حاجی محمد حسین جان، عبدالحمید جان کیساتھ بھی پارٹی قیادت کی طرف سے تعزیت کی۔
پنڈت خاندان کے ساتھ حریت(ع) کی تعزیت
سرینگر//حریت (ع)چیرمین میر واعظ عمر فاروق کی ہدایت پر ایک اعلیٰ سطحی وفد جس میں محمد شفیع خان اور شیخ یاسر رﺅف دلال شامل تھے نے ناﺅپورہ جاکر مرحوم ڈی ایس پی محمد ایوب پنڈت، جو گزشتہ دنوں جامع مسجد کے باہر ایک دلدوز سانحہ میں جاں بحق کئے گئے کی وفات پر مرحوم کے لواحقین ، پسماندگان اور فرزند کے ساتھ تعزیت، ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ اس مرحلے پر وفد نے نظر بند حریت چیرمین میرواعظ کی جانب سے غمزدہ خاندان تک ان کا تعزیت اور تسلیت کا پیغام پہنچایا ۔ وفد نے اس دلدوز سانحہ پر قیادت کی جانب سے غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس دلخراش سانحہ کی شدید مذمت کی اوریہ بات واضح کی کہ پنڈت خاندان کا میرواعظ خاندان کے ساتھ دینی و سماجی تعلق رہا ہے۔وفد نے مرحوم کی مغفرت اور جنت نشینی کیلئے دعا کی۔
پولیس آفسر کا قتل انسانیت کی شرمساری کا سبب:سوز
سرینگر//سینئر کانگریسی لیڈر پروفیسر سیف الدین سوز نے پولیس آفیسر محمد ایوب پنڈت کو جامع مسجد کے قریب کل صبح پیٹ پیٹ کر ہلاک کرنے کی بہیمانہ اور وحشت ناک حرکت کی پر زور الفاظ میں مذمت کی ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کے لوگوں کو اس وہشت ناک مجرمانہ کاروائی کی مذمت ہی نہیں کرنی چاہئے بلکہ اس کا بڑی دیرتک ماتم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ سوچنا چاہئے کہ ان قاتلوں نے اسلام سے وابستہ ہونے کے باوجود ایک مقدس رات میں ایسی ہولناک کاروائی کا ارتکاب کر کے پورے کشمیر کو غمزدہ اور بدنام کیا ہے۔یہ کاروائی محض دو یا تین لوگوں نے عمل میں نہیں لائی ہے بلکہ اس قتل میں زیادہ تعداد میں لوگ ملوث ہوں گے۔ان سب کو بہت جلد قانون کے سامنے لاکر ایسی سزا ملنی چاہئے تاکہ ملک کی سر حدوں میں اس کاروائی کا اثر ونفوذ محسوس کیا جائے۔پروفیسر سوز نے کہاکہ ہماری پوری تاریخ میں خصوصاً مغلوں، افغان ، سکھوں اور ڈوگروں کے تحت غلامی کے 360 سالوں میں اس قسم کی وحشت ناک موت کا ذکر کہیں نظر نہیں آتا !اس وحشت ناک قتل سے انسان لرزہ براندام ہوتا ہے کیونکہ جس کو قتل کیا گیا وہ دوسرے محلے کا ہی رہنے والا تھا۔ کشمیریوں کو اس موقع پر اس مذموم حرکت کو آگے کےلئے سوچنے کی تحریک سمجھنا چاہئے اور ایسا ماحول پیدا کرنا چاہئے تاکہ انتہاءپسندی اور وحشت ناک بہیمیت کےلئے کسی کو کوئی موقع میسر نہ آسکے۔ انہوں نے کہاکہ میرواعظ عمر فاروق اس افسوسناک واقع کی مذمت کرنے سے حکومت کو اس مجرمانہ کاروائی میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے سزا دینے کے عمل میں مدد مل سکتی ہے ۔پس حکومت کو کوئی وقت ضایع کئے بغیر تحقیقات شروع کر کے مجرموں کو سزا دینی چاہئے ۔“