عید الفطر کی تقریب سعید پر ملت اسلامیہ کو مبارک باد پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں۔ یقینا جن سعادت مندوں نے قرآن اور تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں پورے ایمان و ایقان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے تزکیاتی مشق کے دوران دن کو روزے رکھے اور رات کو پورے خشوع و خضوع کے ساتھ قیام کیا، عید الفطر آج مسرتوں اور خو شیوں کی سوغات لئے ان کے گھر وں میں ڈیرہ ڈال چکی ہے۔ نفس کے سرکش ، بے لگام اور ڈھیٹ گھوڑے کو زیر کرنے میں جو بھی اہل ایمان اس ماہ ِمیمون میں کامیا ب ہوا، عید سعید منانے کا حق دار وہی خوش بخت ہے ۔ قد افلح من تزکیٰ کی صدائے قرآنی کی روشنی میں جس کسی نے اپنی زندگی کو ایمان اور نیکو کاری کے قالب میں ڈھال دیاعید سعید آج اُس کے لئے خدائی تحفہ ہے ۔یہ مسلمان وہ اقبال مند ہے جس نے قرآن کریم کے مقاصد وپیغامات سمجھ کر انہی کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کا عزم بالجزم باندھا ہو ۔ عید سعید آج اُس کے لئے دنیوی اور اُخروی سعادت کا اعلان کر رہی ہے۔ وہ حقیقی روزہ دار جس نے سرور کائنات صلعم کے فرمودات کے مطابق اپنی زندگی سے جھوٹ ،فریب، دھوکہ دہی ، بے عملی، انسانیت کشی ، حق تلفی ، بد عنوانی ، چاپلوسی اور دین بیزاری کو نکال باہر کر دیا ،عید کی خوشیاں اللہ کی طرف سے اس کی قبولیت پر مہر تصدیق ثبت کر تی ہے۔ بہرحال آج جب ہم عید منارہے ہیں ، ہمارے قلوب جہا ں ایک جانب مسرتوں سے سرشار ہیں وہیں دوسری طرف اپنے گردو نواح میں درد و کرب کے مارے ہزاروں نفوس اور مصیبت کے ماروں کی آہ و بکا ہمیں خون کے آنسو رُلا رہی ہے۔نوجوانوں کے جنازے روز اُٹھ رہے ہیں ،گولیوں کی گھن گرج بھی ہے ،بارود کی حکمرانی کا سکہ بھی چل رہا ہے، مذہبی معاملات میں مداخلت کا سلسلہ بھی دراز تر ہورہا ہے، گرفتاریوں‘ چھاپوں، خانہ نظر بندیوں ‘ پیلٹ اور بلٹ کی قہر مانیاں بھی جاری ہیں۔ ایسے میں عید کی خوشیاں ماند پڑ نا قابل فہم ہے ۔ بالعموم ریاست اور بالخصوص وادی ٔ کشمیرمیںبے شمار ستم رسیدہ اور حالات کے ماروں کی درد ناک چیخیں حساس دلوں کو پاش پاش کر رہی ہیں، ادھر بیواؤں اور یتامیٰ کی لمبی قطاریں ہیں جن کے کربناک حالات ِ زندگی حسا س لوگوں کا سکھ چین لوٹ ر ہے ہیں۔ کتنے ہی گھرانے ہیں جن کے اقارب اور لخت جگر تاریک راہوں کے نذر ہوئے۔ بھلا عید کے روز ان کے چہروں پر مسکراہٹ آئے تو کیسے؟ کتنے ایسے نوجوان ہیں جو آج عید کے روز محض ملت کی سربلندی کی جدوجہد کی پاداش میں ریاست کے اندر اور باہر زینت ِزنداں بنے ہوئے ہیں، کتنے ہی پریشان حال گھرانے ہیں جو غربت ، تنگ دستی اور پسماندگی کی چکی میں نااُمیدی کے شکار ہو رہے ہیں۔ اس لئے ہم پر بہ حیثیت مسلمان فرض ِاول ہے کہ آج عید کی مسرتوں میں ہم کسی بھی صورت میں ان تمام طبقات کو قطعاً نہ بھولیں اور عید کی خوشیوں میںانہیں حتی الوسع شامل کر کے ان کی زندگیوں میں مسرتیں بھرنے کے سامان کریں۔ یہی عید کاپیام اور ارشاداتِ نبویؐ کا مفہوم ہے ۔ ہمدردی ، مروت، رحم، شفقت ، انسانیت اور مسلمانوں کے ساتھ محبت ہمارا مستقل شیوہ ا ور شعار بنے تو اُمت کا مستقبل پھر بام عروج پر ہوگا۔ ان شاء اللہ۔ اللہ سے دست بدعا ہوں کہ وہ ملت اسلامیہ کو فتح و نصرت سے ہم کنار کرے۔ آمین
رابطہ :خادم ملت و جمعیۃ ،صدر جمعیۃ اہل حدیث جموں و کشمیر