بل کھاتی نازک سی کمر کو صدیوں سے شاعری کا حصہ بنا یا جا تا رہا ہے۔کیونکہ چہرے کی دلکشی کے ساتھ جسمانی ساخت اور کشش بھی اہمیت کی حامل سمجھی جا تی ہے۔بے ڈول اوربھدی جسامت کے باعث بعض اوقات خوبصورت چہرے کا حسن ماند پڑ جاتا ہے لیکن اگر جسامت متناسب ہو تو عام سا چہرہ بھی خاص ہو جا تا ہے۔جسمانی ساخت کو متناسب بنا نے اور کمر کر پتلی رکھنے کے لیے خواتین بہت جتن کرتی ہیں اور اس کے لیے ڈائٹنگ بھی کرتی ہیں لیکن اصل حقیقت نظر انداز کر دی جا تی ہے کہ ڈائٹنگ سے جلد کی چمک اور رونق جا تی رہتی ہے مگر جسمانی ساخت میں تبدیلی نہیں آتی۔خوبصورت کمر کے لیے ضروری ہے کہ جہاں آپ اپنی خوراک کو کنٹرول میں رکھیں وہاں ورزش کو بھی اپنا شعار بنا ئیں تاکہ پیٹ اور کمر پر چربی کی تہہ سےآپ کی جسامت بے ڈھنگی نہ ہو نے پا ئے۔سوتے وقت چار انچ اونچائی کا تکیہ استعمال کریں جو نرم بھی ہو۔ میٹریس اسی وقت استعمال کریں جب بستر سخت ہو یعنی گدے دار نہ ہو۔ یہاں ہم ا?پ کو ایسی ورزشیں بتائیں گے جس سے نہ صرف کمر پتلی ہو تی ہے بلکہ جسم بھی متناسب شکل اختیار کر جا تا ہے۔پیٹھ کے بل فرش پرلیٹ جائیں اور دونوں ٹانگیں سیدھی کر لیں اب دونوں ہاتھوں کو کولہے کے نیچے لے جائیں۔ (ہتھیلی فرش کی طرف ہو) اب اپنی ٹانگیں اوپرکو اٹھا کر سامنے کی طرف لائیں اور پاؤں کے انگوٹھے سے پیشانی چھونے کی کوشش کریں۔ چند سیکنڈ تک اسی حالت میں رہنے کے بعد اپنی ٹانگیں اصل پوزیشن پر لے آئیں۔ اس عمل کو پانچ بار کریں۔ یہ ورزش آپ ابتدا میں پورے طور پر نہیں کر سکیں گی اس لئے بتدریج اپنے پاؤں کے انگوٹھے اور ماتھے کے درمیان فاصلہ کم کریں، جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں۔پیٹھ کے بل فرش پر لیٹ جائیں۔ اپنے ہاتھ سر کے نیچے لے جائیں اور دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو آپس میں پھنسا لیں۔ اب ٹانگوں کو فضا میں اٹھا کر اس طرح حرکت دیں ،جیسے آپ سائیکل چلا رہی ہوں۔ دو میٹر لمبی چھڑی لیں اور اسے کاندھے پر اس طرح رکھیں کہ چھڑی کا درمیانی حصہ کاندھے پر ٹکے، اب چھڑی کے دونوں کناروں سے ہاتھوں کو پھنسائیں اور جس قدر ممکن ہو خود کو ٹیڑھا کرنے کی کوشش کریں۔ اب سیدھی ہو جائیں اور اسی انداز میں اپنے آپ کو آگے کی طر ف جھکائیں۔ واپس سیدھی پوزیشن پر آجائیں اور ایک بار پھر پیچھے کی طرف مڑیں۔ یہ عمل کم از کم پانچ بار کریں۔سیدھی فرش پر لیٹ جائیں۔ ٹانگوں کو پھیلا لیں پھر انہیں اوپر اٹھائیں اور دونوں ہاتھوں کو پھیلائیں اور انگلیوں کی مدد سے پائوں کو چھونے کی کوشش کریں۔ اس ورزش میںآپ کے جسم کا سارا وزن آپ کی کمر پر پڑتا ہے۔ اس ورزش کو پانچ بار کریں۔ سیدھی کھڑے ہو جائیں، ہاتھوں کو سر سے اوپر اٹھا کر ہتھیلیوں کو آپس میں ملا لیں، اسی حالت میں کمر کے بل دائیں جانب مڑیں اور گہری گہری سانس لیں، اپنی پوزیشن پر واپس آکر یہی عمل بائیں جانب کریں، اس ورزش کو بھی پانچ بار کریں۔ اس طرح کھڑی ہوں کہ دونوں ٹانگوں کے درمیان تھوڑا فاصلہ ہو، کمر کے بل جھک کر دائیں ہاتھ سے بائیں پائوں کو چھونے کی کوشش کریں۔ اس دوران آپ کا بایاں ہاتھ اوپر کی طرف ہو، یہی عمل اپنے بائیں ہاتھ اور دائیں پاؤں کے ساتھ کریں، جب کہ دایاں ہاتھ اوپر کی طرف ہو، یہ ورزش بھی پانچ بار کریں۔ جیسا کہ اوپر بتایا جا چکا ہے کہ آپ یہ تمام ورزش ابتدا میں پورے طور پر نہیں کر سکیں گی، روزانہ کی مشق سے آپ انہیں بھر پور انداز میں کر سکیں گی۔ اپنے جسم کو اسی حد تک پھیلائیں کہ جس حد تک بغیر تکلیف کے یہ پھیل جائے زبردستی کرنے کی کوشش نہ کریں اور نہ ہی جلد بازی کا مظاہرہ کریں۔خوبصورت کمر کی حامل ہونے کیلئے آپ کیلئے ضروری ہے کہ آپ پیٹ اور کولہوں پر گوشت کی زیادتی نہ ہونے دیں، کیونکہ یہ بتدریج پوری کمر کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے، اور کمر اور کولہے میں فرق نہیں رہتا ہے۔ ایسا عام طور پر کھانے پینے میں بے اعتدالی کا مظاہرہ کرنے سے بھی ہوتا ہے، اس لئے اپنی غذا پر نظر رکھیں اور میٹھی اشیا اور مرغن غذا سے بچیں۔ اپنے موٹاپے سے جان چھڑانے کیلئے غیر فطری طریقہ ہرگز نہ استعمال کریں۔ ان طریقوں سے آپ کی صحت کو خطرہ لاحق ہوتا ہے، ایسے طریقے مغرب میں استعمال کئے گئے اور نتیجے میں بے شمار خواتین کی صحت خراب ہو گئی۔پتلی کمر کے حصول کیلئے مختلف قسم کے بیلٹ ایجاد کئے گئے ہیں اور اسی طرح کے بے شمار آلات تیار کئے گئے تاکہ کمر کے آس پاس چربی کو جمع ہونے سے روکا جا سکے۔ ان کی وجہ سے ان کی کمر اپنی شیپ میں رہتی ہے۔ایک صحت کے ماہر کے مطابق تیرا کی، دور تک دوڑ لگانے کے علاوہ گھریلو کاموں سے بھی ورزش کا پہلو نکالا جا سکتا ہے۔طب میں کہا گیا ہے کہ اگر دودھ میں جلیبی ڈال کر کھائی جائے تو اس سے بھی کمر سلم ہو جاتی ہے۔ پپیتا کا کثرت سے استعمال کرنے سے بھی کمر پتلی ہو جاتی ہے۔