نئی دہلی // رات ٹھیک 12 بجے صدر پرنب مکھرجی نے گھنٹی بجا کر جی ایس ٹی کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے۔ اس دوران مختلف شہروں میں کاروباری جی ایس ٹی کی مخالفت کر رہے ہیں۔ تاجروں نے کانپور میں جھانسی ایکسپریس کو روک دیا وہیں بھوپال، اندور اور رائے پور جیسے شہروں میں تاجروں نے جی ایس ٹی کی مخالفت میں بازار بند رکھے ۔ادھر حکومت نے اس تقریب میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور ایچ ڈی دیوگوڑا کو خصوصی دعوت دی تھی ، حالانکہ کانگریس نے اسے بی جے پی کی تقریب قرار دیتے ہوئے اس میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے، جس کی وجہ سے دونوں سابق وزرائے اعظم کے اس تقریب میں شامل ہونے کو لے کر تذبذب کی صورتحال میںر ہے۔ لالو پرساد یادو کی پارٹی آر جے ڈی اور سی پی آئی نے تقریب میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ۔ علاوہ ازیں بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار بھی تقریب میں شامل نہیں ہوئے۔رات 12 بجے ملک میں ایک ٹیکس نظام نافذ ہوگیا ہے۔کیرالا اور جموں و کشمیر واحد ایسی ریاستیں ہیں جہاں اس قانون کو نافذ نہیں کیا جاسکا ہے۔خیال رہے کہ مرکزی ایکسائز ڈیوٹی، سیلس ٹیکس، کسٹم ڈیوٹی، ویٹ جیسے کئی بالواسطہ ٹیکسوں کو ملا کر جی ایس ٹی بنایا گیا ہے اور اس کے نافذ ہونے پر تقریباً بیشتر بالواسطہ ٹیکس ختم ہوجائیں گے اور اشیاءایک ریاست سے دوسری ریاست میں بلا روک ٹوک لے جایا جاسکے گا۔ حالانکہ حکومت کہہ رہی ہے کہ اس کے نافذ ہونے کے بعد مہنگائی نہیںبڑھے گی اور اس پر عمل کرنا سہل ہوگا لیکن کچھ اپوزیشن سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس کے لئے ابھی تیاریاں مکمل نہیں ہیں اور کاروباری بھی اس کے لئے تیار نہیں ہیں۔سنٹرل ایکسائز اور کسٹم ڈیوٹی بورڈ جی ایس ٹی کے سلسلے میں کاروباریوں میں بیداری پیدا کرنے اور انہیں اس کے لئے تربیت کرنے کے مقصد سے پورے ملک میں پروگراموں کا انعقاد کررہا ہے۔ حکومت کے تمام وزیر الگ الگ علاقوں میں منعقد ہورہے پروگراموں میں جی ایس ٹی کے فائدے بتارہے ہیں جب کہ کپڑا اور فرنیچر تاجروں کے ساتھ کئی کاروباری تنظیموں نے اس کی مخالفت میں کاروبار بند رکھا ہے۔ ایسوچیم نے جی ایس ٹی کے لئے کاروباریوں کے پوری طرح تیار نہیں ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت سے سے نافذ کرنے کی تاریخ میں ایک ماہ کی توسیع کرنے کی اپیل کی تھی۔