سرینگر//حریت (ع) ترجمان نے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظر بندی ، ان کی پر امن دینی ،سیاسی اور منصبی ذمہ داریوں پر عائد قدغن کو ریاستی حکمرانوں کی بالادستی سے عبارت سوچ قرار دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ریاستی حکمرانوں کے پاس میرواعظ کو خانہ نظر بند کرکے ان کی پر امن سرگرمیوں پر بندشیں عائد کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے ۔ترجمان نے کہا کہ جمعتہ الوداع کے بعد سے میرواعظ مسلسل رہائش گاہ میں نظر بند ہے۔ نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی عائد ہے ، مرکزی جامع مسجدسرینگر اور شہر خاص کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نشانہ بنایا جارہا ہے اور اس طرح بار بار قدغنوں اور بندشیں عائد کرنے کے تمام ریکارڈ مات کردیئے گئے ہیں ۔ترجمان نے کہا کہ جمہوریت اور اظہار رائے کی آزادی کے دعویدار جس ڈھٹائی اور دیدہ دلیری کے ساتھ یہاں کے عوام کی سیاسی آزادی کے ساتھ ساتھ ان کی مذہبی آزادی کو سلب کررہے ہیں ، اس سے کشمیری عوام کے تئیں ان کی انتہا پسندانہ سوچ کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ریاستی حکمران محض اپنے آقائوں کی خوشنودی کیلئے کشمیری عوام کے جملہ حقوق سلب کرنے سے گریز نہیں کررہے حریت پسند قیادت کی سیاسی مکانیت کو مسدود کرنے کیلئے ہر غیر جمہوری حربے بروئے کار لائے جارہے ہیں اور مختلف حیلے بہانوں سے آئے روز بندشوں اور قدغنوںکا سلسلہ دراز کیا جارہا ہے جس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ ریاستی حکمران یہاں کے حریت پسند عوام کو زیر کرنے کیلئے کس قسم کی غیر جمہوری پالیسی پر عمل پیرا ہیں ۔دریں اثنا ترجمان نے میرواعظ کی مسلسل خانہ نظر بندی، نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی اور مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کے موقعہ پر عائد بندشوں جس کی وجہ سے نماز جمعہ ادا نہیں کی جاسکی کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان نے سینئر حریت رہنما مختار احمد وازہ کی شیرباغ تھانہ اسلام آباد میں مسلسل نظر بندی کی شدید مذمت کی۔