ترال//ترال میں گزشتہ تیس سال سے محکمہ ابریشم کا دفتر اننت ناگ منتقل کرنے کے خلاف علاقے میں صنعت سے وابستہ افراد کے ساتھ مقامی لوگوں میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔سب ڈویژن ترال میں 1982ء سے ترال بالا میں قائم محکمہ ابریشم کا دفتر تیس سال سے زیادہ وقفے کے بعد نا معلوم وجوہات کی بناء پر اننت ناگ منتقل کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے جہاں محکمے نے ترال میں موجود تمام ساز وسامان کو بند کرلیا ہے جس پر مقامی آبادی کے ساتھ ساتھ شعبہ ابریشم کی صنعت سے وابستہ سینکڑوں کسانوں نے زبردست ناراضگی کا اظہار کر کے دفتر کو منتقل نہ کرنے کاسرکار سے مطالبہ کیا ہے ۔کسانوں نے بتایا کہ مزکورہ دفتر علاقے میں قائم ہونے صنعت سے وابستہ کسانوں کی شکایتوں کا ازالہ آسانی کے ساتھ ہوتا تھا جبکہ دفتر کو منتقل کرنے سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ٹریڈ یونین لیڈرو سماجی کارکن فاروق ترالی نے کشمیر عظمی کو بتایان کہ علاقے میں شعبہ ابریشم کی صنعت سے بزرگوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی ایک بڑی تعدا د وابستہ ہے اور اسی صنعت سے اپنا روزگار کماکر روزگار کماتے ہیں جبکہ علاقے کو نئے دفاتر دینے کے بجائے پرانے دفاتر کو دوسرے مقامات پر منتقل کرنا علاقے کے ساتھ نا انصافی ہے جس کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔