سرینگر //وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاست میں قبائلی طبقے کی بہبودی پر متعلقہ محکمہ کی طرف سے کم رقومات خرچ کرنے پر برہمی کا اظہا رکیا ہے ۔متعلقہ محکمہ کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی غرض سے سرینگر میں منعقدہ ایک میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے حکومت کے فلاحی منصوبوں کو لوگوں تک پہنچانے اور ان کی موثر عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے فعال اور متحرک لائحہ عمل اختیار کئے جانے کی ہدایت دی۔ انہوںنے متعلقہ محکمہ کو ہدایت دی کہ وہ موجودہ نظا م میں سست رفتاری کے عمل کو تبدیل کر کے اس میں جدت بخشے اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ تین ماہ کے اندر اندر زمینی سطح پر نمایاں تبدیلی دیکھنے کو ملے۔محبوبہ مفتی نے محکمہ سے کہا کہ وہ قبائلی طبقے کے لئے مختلف پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کے لئے کارروائی کے لئے وقت کی ایک حد مقرر کریں۔ انہوں نے کہا کہ پروجیکٹوں کو اہداف کے تابع بنایا جانا چاہئے اور کسی بھی پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے لئے باضابطہ طور سے ایک مدت کا تعین کیا جانا چاہئے۔انہوںنے کہا کہ حکومت نے اس محکمہ کو اس مقصد کے لئے وجود میں لایا تھا تاکہ قبائلی برادری کے معیار زندگی میں بہتر ی لائی جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ ایک منظم منصوبے کو عملانے سے ہی اس طبقے کے لوگوں کو فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔وزیر اعلیٰ نے ریاست میں قبائلی طبقے کی بہبودی کے لئے شروع کی گئی فلاحی سکیموں کی سیکٹورل بنیادوں پر نظر گزر رکھنے کی ضرورت پر بھی زوردیا۔ انہوںنے گجر بکروال مشاورتی بورڈ کے وائس چیئرمین کو بھی ہدایت دی کہ وہ محکمہ کی طرف سے ریاست کے قبائلی علاقوں میں قائم کئے گئے کلسٹر دیہات کا دورہ کر یں اور وہاں ہاتھ میں لئے گئے کاموں کے میعار کا جائزہ لیں۔انہوںنے قبائلی نوجوانوں کو آئی ٹی آئی اداروں کی طرف سے دی جارہی تربیت کے دائرے میں لانے کی بھی ہدایت دی تاکہ انہیں ووکیشنل کورسوں کی تربیت دے کر انہیں روزگار کمانے کے اہل بنایا جاسکے ۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ اننت ناگ اور کولگام میں 450 ،450 طلاب پر مشتمل دو رہائشی سکول 24کروڑ روپے کی لاگت سے قائم کئے جائیں گے۔اس موقعہ پر مزید بتایا گیا کہ 15752قبائلی طلاب میں 28کروڑ روپے کے پری میٹرک وظیفے تقسیم کئے گئے ۔علاوہ ازیں 6131 قبائلی اور 51226 گجر طبقے کے طلباء پوسٹ میٹر ک وظائف سے مستفید ہوئے۔وزیر اعلیٰ نے قبائلی اور گجر و بکروال طبقے سے تعلق رکھنے والے طلباء کے لئے قائم کئے گئے اثاثوں کی مناسب دیکھ ریکھ پر بھی زور دیا ۔انہوں نے اُن گجر بکروال ہوسٹلوں کے لئے حصول اراضی معاملات کو متعلقہ ڈپٹی کمشنروں کے ساتھ نمٹانے کی بھی ہدایت دی جہاں ابھی تک ان ہوسٹلوں کی اراضی کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے سرینگر میں ایک قبائلی ریسرچ انسٹی چیوٹ قائم کرنے کے لئے جلد از جلد اراضی دستیاب کرانے کی بھی ہدایات دیں۔میٹنگ میں جانکاری دی گئی کہ بانڈی پورہ ، بارہمولہ ، کپواڑہ ، پونچھ اور ادھمپور میں گجر اور بکروال ہوسٹل تکمیل کے مختلف مراحل سے گزر رہے ہیں جبکہ سرینگر میں اس طرح کا ہوسٹل تعمیر کرنے کے لئے اراضی کی نشاندہی کی جارہی ہے۔وائس چیئرمین گجر بکروال مشاورتی بورڈ چودھری ظفر علی ، کمشنر سیکرٹری جنگلات محمد افضل بٹ ، سیکرٹری قبائلی امور کفایت حسین رضوی، سیکرٹری سکولی تعلیم فاروق احمدشاہ ، سیکرٹری سیاحت ایم ایچ ملک ، سیکرٹری سماجی بہبود سجاد احمد خان، سیکریٹری گوجربکروال مشاورتی بورڈ مختاراحمد ،مختلف محکموں کے سربراہاں اور کئی دیگر افسربھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔