Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

گمنام قبر

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 2, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
7 Min Read
SHARE
عید کا چاند نظر آتے ہی ہر سُو خوشی کی لہر دوڑ گئی۔بستی میں ہر ایک کا چہرہ خوشی سے کھل اُٹھا۔لوگ آپس میں گلے ملیں اور ایک دوسرے کو مبارکباد دینے لگے۔دوسری جانب جب یہ خبر شاہدہ کے گوشۂ سماعت سے ٹکرائی تو اُس کا سارا بدن لرز اُٹھا۔وہ دو کمروں پر مشتمل اپنے بوسیدہ مکان کے ایک کمرے میں سہم کر بیٹھ گئی اور یکایک اُس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی ندیاں رواں ہوگئی۔یہ کیفیت آج اُس پر پہلی بار طاری نہیں ہوئی تھی بلکہ یہ گزشتہ۲۷ سالوں سے اُس کا معمول تھا۔جب بھی عید کا ہلال نظر آتا تو اُس کے چہرے سے یکدم خوشی غائب ہوجاتی تھی۔عید کے دن ’عید‘منانا تو دور وہ اس لفظ کو بھی زباں پر لانے سے کتراتی تھی۔آج بھی حسبِ معمول عید کا چاند نظر آنے پر اُس کے چہرے کا رنگ غم و اندوہ کی وجہ سے پیلا پڑ گیا۔وہ اپنے کمرے کے ایک کونے میں سہم کر بیٹھ گئی اور پرانے زخموں کی یادوں سے اُٹھتے انگاروں کو آنسوؤں سے بجھانے لگی۔کمرے کی دیوار پر ایک خوبرو شخص کی تصویر آویزاں تھی۔وہ بنا پلک جھپکے اُس تصویر کو دیکھ رہی تھی۔آج ایک بار پھر اُس کا ذہن اُسے ۲۷ سال پیچھے لے گیا۔۔۔۔۔۔۔۔
       آج سے ۲۸ سال قبل جب شاہدہ کی شادی بشیر سے ہوئی تو اُس کا چہرہ خوشی سے کھل اُٹھا۔بشیر ایک خوبرو،شریف النفس اور محنتی لڑکا تھا۔شاہدہ کی طرح بشیر بھی اس رشتے پر نازاں تھا کیونکہ شاہدہ بھی کسی سے کم نہ تھی۔ایک سال تک اُن کی زندگی خوشی خوشی گزر گئی۔پھر ایک سال بعدزندگی نے شاہدہ کو اُس موڑ پرلا کھڑا کیا کہ اُس کی ساری خوشیاں اور سارے ارمان یکدم ٹوٹ کر بکھر گئے۔اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی اُسے وہ منحوس دن اچھی طرح یاد ہے جس نے اُس کی ساری خوشیوں اور امنگوں پر پانی پھیر دیا۔اُس کے سارے خواب اور ارماں تنکوں کی مانند تھے جنہیں ہوا کا ایک ہی جھونکا دور لے گیا،بہت دور۔وہ دن بھی عید کا ہی دن تھا۔اُن کے گھر میں بستی کے سارے گھرانوں کی طرح ہی خوب گہما گہمی تھی۔عید کا چاند نظر آنے پر وہ دونوں میاںبیوی پھولے نہ سما رہے تھے۔رات کے تقریباً دس بج چکے تھے جب اُن کے دروازے پر دستک ہوئی۔دستک سننے پر پہلے تو میاں بیوی کے چہروں کا رنگ اُڑ گیا،پھر بشیر نے ہمت کرکے آواز دی،’’کون ہے؟‘‘۔باہر سے کوئی جواب نہیں آیا لیکن دستک بدستور جاری تھی۔خوف و ڈر کی وجہ سے دونوں میاں بیوی کے گلے سُوکھ گئے۔’’دروازہ کھولو نہیں تو ہم اسے توڑ دے گے‘‘۔تقریباً دس منٹ بعد باہر سے آواز آئی۔تھرتھراتے قدموں کے ساتھ بشیر دروازے کی جانب بڑھ گیا۔شاہدہ بھی اُس کے پیچھے پیچھے چلی آئی۔بشیر نے دروازہ کھولا تو باہر خاکی وردی میں ملبوس اہلکار دیکھ کر اُن دونوں کا چہرہ پیلا پڑ گیا۔اہلکاروں نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر پہلے تو بشیر کا شدید زدوکوب کیا اور بعد میں اُسے اپنے ساتھ لے گئے۔شاہدہ اُن کے سامنے منت سماجت کرنے لگی لیکن اُس کی ایک بھی نہ سُنی گئی اور اُس کے شوہر کو گھسیٹ کر گھر سے باہر نکالا گیا۔وہ رات شاہدہ نے آنسو بہا بہا کر گزاری۔اگلے دن کا سورج طلوع ہونے کے ساتھ ہی وہ نزدیکی کیمپ میں چلی گئی لیکن وہاں اُسے بشیر کا کوئی سُراغ نہیں ملا۔۔۔۔۔۔
         مہینے بیت گئے لیکن بشیر کا کوئی سُراغ نہیں مل رہا تھا۔اُس نے ہر ممکنہ جگہ پر اپنے شوہر کو تلاش کیا مگر بے سود۔پھر تقریباً تین ماہ گزر جانے کے بعد اُسے ایک خط موصول ہوا۔خط میں ایک پتہ دیا گیا تھا جس کے نیچے لکھا تھا کہ’اگر اپنے پتی سے ملنا چاہتی ہو تو اس پتہ پر پہنچ جانا کل۔خط پڑھ کر بے چینی کی ایک لہر اُس کے سارے وجود میں دوڑ گئی۔اگلے دن سورج کی شعائیں نکلنے کے ساتھ ہی وہ اُس پتے کی جانب چل دی لیکن وہاں پہنچ کر اُس کی حیرت کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا کیونکہ وہ ایک قبرستان تھا،جہاں دور دور تک صرف قبریں آباد تھی۔اُس نے دائیں بائیں نظر دوڑائی،انسانوں کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں تھا۔وہ ابھی شش و پنج میں ہی مبتلا تھی کہ ایک عمر رسیدہ شخص اُس کے سامنے آکھڑا ہوا اور کچھ کہے بغیر ہی ایک قبر کی جانب اشارہ کیا۔شاہدہ نے دور سے ہی قبر کی جانب دیکھا۔قبر کے ساتھ ایک بورڈ لگا تھا جس پر یہ الفاظ لکھے تھے،’شہید بشیر احمد‘۔چند ساعتوں کے لئے اُسے اپنی آنکھوں پہ یقین ہی نہیں آیا۔پھر جب وہ اس کیفیت سے باہر آئی تو زور زور سے ہنسنے لگی۔ابھی چند لمحے ہی بیت چکے تھے کہ عورتوں کا ایک ہجوم قبرستان میں اُمڈ آیا۔اُس عمر رسیدہ شخص نے ہر عورت کو ایک ایک قبر دکھائی۔اپنے عزیز و اقارب کی قبریں دیکھنے پرپہلے تو شاہدہ کی طرح ہی کسی کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا اور پھر اُنہوں نے بھی زوردار قہقہے لگائے۔ قہقہوں سے سارا قبرستان گونج اُٹھا۔قبرستان کے کونے میں بیٹھے بوڑھے شخص کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو گرنے لگے۔اُس نے آسمان کی جانب حسرت بھری نگاہوں سے دیکھا اور شکایت کرنے لگا،’’ہوگیا تو خوش۔آج مل گئی تسلی تجھے۔کیوں دے رہا ہے ہمیں یہ سزا؟ہمارا قصور تو صرف اتنا ہے کہ ہم ایک متنازعہ بستی میں رہتے ہے،اسی ایک قصور کی وجہ سے کیوں اس بستی کو شمشان گھاٹ بنا رہا ہے تو؟آخر ہمارا خون اتنا سستا کیوں ہے؟‘‘۔بوڑھے نے زوردار آواز میں اپنے خدا سے شکایت کی لیکن قہقہوں میں اُس کی آواز غائب ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔۔
        شاہدہ خیالوں کے سمندر سے باہر آئی توآدھی رات بیت چکی تھی۔باہر اب بھی زبردست گہما گہمی اور جوش و خروش تھا۔عید کی خوشی میں ہر سُو پٹاخے سر کئے جارہے تھے۔اُس نے ایک بار پھر بشیر کی تصویر کی جانب دیکھا،اُس کی گمنام قبرکا منظرایک مرتبہ پھر اُس کی آنکھوں کے سامنے تیرنے لگا۔
………………………………….
رابطہ :برپورہ پلوامہ کشمیر
[email protected]
Twitter@SahilAhmadlone2
�����
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

راجوری اور ریاسی میں موسلادھار بارش کے باعث لینڈ سلائیڈنگ اہم سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل میں رکائوٹ ، مسافر گھنٹوں متاثر رہے
پیر پنچال
ٹنگمرگ میںپانی کی سپلائی لائین کاٹنے کا واقعہ | 2فارموں میں 4ہزار مچھلیاں ہلاک
صنعت، تجارت و مالیات
قومی سیاحتی سیکرٹریوں کی کانفرنس 7جولائی سے سرینگر میزبانی کیلئے تیار
صنعت، تجارت و مالیات
وادی میں دن بھرسورج آگ برساتا رہا|| گرمی کا72سالہ ریکارڈٹوٹ گیا درجہ حرارت37.4 ڈگری،ایک صدی میں جولائی کا تیسرا گرم ترین دن ثابت
صفحہ اول

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?