سرینگر//اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے دیالگام معرکہ میں عسکریت پسند بشیر لشکری اور اس کے ساتھی کی ہلاکت کو لیکر سیکورٹی ایجنسیوں کے جشن منانے اور اس سے بہت بڑی کامیابی کے طور پیش کرنے کو اشتعال انگیز اور مضحکہ خیز قرار دیا ہے ۔ اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا ”پوچھا جا سکتا ہے اگر سرکار خود یہ دعویٰ کرے کہ وہ عسکریت پسندوں کے ساتھ حالات جنگ میں ہے اور پھر کسی عسکریت پسند کی ہلاکت پر جشن مناتی ہے تو پھر اس کے پاس عام لوگوں اور عسکریت پسندوں کو تب ہدف تنقید بنانے یا ستانے کا کون سا جواز بچتا ہے جب عسکریت پسندوں کے ہاتھوں کسی کی جان چلی جاتی ہے ۔ کسی بھی طرح کی ہلاکت کا جشن منانا ہرگز مناسب نہیں لیکن ایسی روایت قائم کرنے کی زیادہ ذمہ داری سرکار پر عائد ہوتی ہے “۔انہوں نے کہا کہ بشیر لشکری سے اختلاف کی لاکھ وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن اس سوال کا ریاستی اسمبلی کے اندر سرکار کے پاس گذشتہ اجلاس میں کوئی جواب نہیں تھا کہ بشیر لشکری کو دوبارہ کس نے ہتھیار اٹھانے کیلئے مجبور کیا۔ کون نہیں جانتا کہ بشیر لشکری کو دوبارہ عسکری صفوں میں شامل ہونے کی بڑی وجہ اُس پر وردی پوشوں کا بے پناہ تشدد اور اس سے ہر بار ہراساں کرنا تھی ۔ انجینئر رشید نے کہا کہ دیالگام معرکہ کے دوران طاقت کے بے تحاشہ استعمال کے نتیجے میں دو معصوم شہریوں کی ہلاکت اس بات کا ثبوت ہے کہ نئی دلی کے پاس کشمیر مسئلہ کا کوئی سیاسی حل نہیں اور وہ صرف بندوق کے بل پر کشمیریوں کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے ۔