سرینگر// پائین شہر میں انتظامیہ کی طرف سے لگاتار3روز تک بندشیں اورغیر اعلانیہ کرفیو نافذ کرنے کے بعد پیر کو بندشیں ہٹا لی گئیں،جس کے ساتھ ہی شہر خاص کے حساس علاقوں میں کاروباری سرگرمیاں اور لوگوں کی نقل و حرکت نظر آئی۔ امریکہ کی طرف سے جہاد کونسل سربراہ کو عالمی دہشت گردو کی فہرست میں شامل کرنے کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت نے جمعہ کو بعد از نماز احتجاجی مظاہروں کی کال دی تھی،جس کے پیش نظر انتظامیہ نے پائین شہر میں ممکنہ احتجاجی مطاہروں کو روکنے کیلئے حساس علاقوں میں بندشیں عائد کی اور تاریخی جامع مسجد میں مسلسل دوسرے جمعہ نماز ادا نہ ہو سکیں۔انتظامیہ نے پائین شہر کے5پولیس تھانوں، صفاکدل، خانیار، رعناوراری، نوہتہ اور معاراج گنج کے تحت آنے والے علاقوں کے حدود میں دفعہ144کے تحت بندشیں عائد کی تھی،جس سے ان علاقوں کی آبادی گھروں میںمحصور ہوگئی۔انتظامیہ اور پولیس نے پائین شہر کے حساس علاقوں میں تار بندی کی تھی،جس کے نتیجے میں ان علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نظر آرہی تھی۔سنیچر کو مسلسل دوسرے روز بھی ان علاقوں میں قدغنیں اور بندشیں عائد کی گئی۔ اشیائٗ اور خدمات ٹیکس کے اطلاق کے خلاف تاجر انجمنوں نے ہڑتال اور احتجاج کی کال دی تھی،جبکہ انتظامیہ کے مطابق احتیاتی طور پر ممکنہ مظاہروں سے نپٹنے کیلئے ان حساس علاقوں میں بندشیں عائد رکھی گئی۔ جنوبی کشمیر کے برنٹی دیلگام علاقے میں فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان جھڑپ میں2عساکروں اور2شہریوں کی ہلاکت پر مزاحمتی جماعتوں نے اتوار کو احتجاجی ہڑتال کی کال دی تھی،جبکہ انتظامیہ نے تیسرے روز بھی شہرخاص کے ان 5پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں مین کرفیوں جیسی پابندیاں عائد کی۔لگاتار3دنوں تک پائین شہر کے حساس علاقوں میں بندشوں کی وجہ سے عام زندگی معطل ہوکر رہ گئی جبکہ کاروباری سرگرمیاں بھی ٹھپ ہوکر رہ گئی۔ پیر کو بندشیں ہٹانے کے ساتھ ہی ان حساس علاقوں میں روزمرہ کا کاروبار پھر بحال ہوا اور لوگوں نے نقل و حرکت کے علاوہ دیگر سر گرمیاں بھی شروع کی۔دکانیں کھل گئی،تاریں ہٹا لی گئی اور خریداروں کی ایک بری تعداد شہر خاص کے بازاروں سے اشیاء ضروریہ کی خرید و فروخت میں لگ گئی۔اس دوران سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بھی بحال ہوگئی۔ کئی سڑکوں پر ٹریفک جام کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔اس دوران ان حساس علاقوں میں تعلیمی سرگرمیاں بھی شروع ہوئی جبکہ کاروباری اداروں کے علاوہ بنک بھی کھل گئے۔