سرینگر // طبی عملے پر لگاتار ہورہے حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر طبی عملے کو کام کرنے کیلئے محفوظ ماحول فراہم کرے۔سب ضلع اسپتال کنگن میں چند شرپسند عناصر کی جانب سے ڈیوٹی پر تعینات لیڈی ڈاکٹر کی پٹائی کی مذمت کرتے ہوئے ڈاکٹر ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ کشمیر میں اسپتال انتظامیہ طبی عملے اور غیر طبی عملے کو محفوظ ماحول فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کام کیلئے غیر محفوظ ماحول کی وجہ سے طبی عملے کی کارگردگی پر اثر پڑتا ہے اور مریضوں کو ملنے والی دیکھ بال پر بھی اثر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کے خوف کی وجہ سے ڈاکٹر کی کارگردگی پر اثر پڑتا ہے اوریہ اثر اتنا گہرا ہوتا ہے اور وہ اس وقت فیصلے لینے پر مجبور ہوتے ہیں جب مریض کی جان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زندگی اور موت کے درمیان وقت پر ڈاکٹر کا بغیر خوف فیصلہ لینا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طبی عملے پر بڑھتے ہوئے حملوں کا سب سے بڑا سبب شعبہ صحت کی تباہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ صحت کی کمزور منصوبہ بندی کی وجہ سے ہی مریض پریشانیوں میں مبتلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طبی عملے کے خلاف اس لئے مریضوں کے رشتہ داروں میں غصہ بڑھتا ہے کیونکہ مریض کا ہر ایک کام چاہئے وہ کپڑے دھونے اور کھانا کھلانے کے علاوہ تمام کام تیماردار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں ادویات کی کمی کی وجہ سے ڈاکٹرمریضوں کو بازار سے ادویات خریدنے کیلئے کہتا ہے جس سے ڈاکٹر مریض کی نظر میں مشکوک ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظر انداز شدہ طبی نظام کی وجہ سے معمولی سی بات پر بھی مریض بڑے اسپتالوں کی طرف رخ کرنے پر مجور ہوجاتے ہیںجس سے پہلے سے بھرے اسپتالوں پر کافی بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے 9جولائی 2017بروز اتوار کوپریس کالونی لال چوک سرینگر میں ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے پر لگاتار ہورہے حملوں کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔