سرینگر//سرینگر جموں شاہراہ پربانہال کے قریب اُس وقت گاڑیوں کی آمدروفت مسدود ہوکر رہ گئی جب لوگوں نے فوجی اہلکار کے ہاتھوں ایک انجینئرنگ طالب کی شدید مارپیٹ اور گالی گلوچ کے خلاف شاہراہ پر دھرنا دیکر احتجاجی مظاہرے کئے۔بعد میں فوجی اہلکار نے طالب علم سے معافی مانگ لی اور ٹریفک بحال ہوگیا۔ منگل کی شام چندی گڑھ یونیورسٹی میں انجینئرنگ کا طالب علم معظم بشیر بٹ ساکن بانہال ایک کار میں اپنے دوستوں کے ساتھ سفر کررہا تھا جس دوران انہوں نے فوجی کانوائے میںشامل گاڑی سے سبقت لینے کی کوشش کی۔معظم نے بتایا کہ فوجی اہلکاروں نے ان کی کار روک دی اسے نیچے اتارا جس کے بعد ایک اہلکارنے لاٹھیوں سے اس کا شدید زدوکوب کیا۔مذکورہ طالب علم کے مطابق”فوجی اہلکار نے میرے ساتھ انتہائی حد کی گالی گلوچ بھی کی اور مجھے فوجی گاڑی سے اووَر ٹیک کرنے پرطرح طرح کی دھمکی دی“۔واقعہ کے فوراً بعد معظم بشیر اور اسکے دوستوںنے شفا پانی کے مقام پر شاہراہ پر دھرنا دیا اور گاڑیوںکی آمدورفت روک دی ۔اس موقعے پر مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد بھی احتجاج میں شامل ہوئی اور شاہراہ پر دوران سفر فورسز اہلکاروں پر غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرنے کا الزام عائد کیا۔لوگوں نے بتایا کہ فوجی اہلکارکسی بھی کار یا موٹر سائیکل کو ان کی گاڑیوں کا اووَر ٹیک کی اجازت نہیں دیتے اور ایساکرنے والوں کی ہڈی پسلی ایک کی جاتی ہے۔چنانچہ جب شاہراہ پر ٹریفک کی آواجاہی رُک گئی تو پولیس کی ایک ٹیم بھی وہاں پہنچی تاہم مظاہرین نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کیا۔بعد میں پولیس نے فوجی اہلکار کو پولیس اسٹیشن طلب کیا جہاں اس نے طالب علم سے باضابطہ طور معافی مانگ لی اور اس کے بعد دھرنا ختم کرکے گاڑیوں کی آمدورفت بحال کی گئی۔