سرینگر//حزب المجاہدین کمانڈر برہان مظفر وانی کی پہلی برسی کے پیش نظر ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے ترال، شہر خاص اور دیگر حساس علاقوں میں سخت ترین بندشیں عائد کر دی گئیں ہیں ،اس دوران ترال ، پلوامہ اننت ناگ ،شوپیاں ، بانڈی پورہ ، سوپور اورکپوارہ میںنماز جمعہ کے بعد فورسز اور سنگ بازوں کے درمیان جھڑبیں بھی ہوئیں جس دوران کپوارہ میں متعدد سیکورٹی اہلکاروں کے علاوہ 2افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں علاج ومعالجے کیلئے کپوارہ سب ضلع ہسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔اس دوران شہر خاص میں وادی کشمیرکی سب سے بڑی عبادت گاہ تاریخی جامع مسجد سرینگرمیںجمعہ نماز پر پابندی عائد رہی جبکہ ترال کی معروف خانقاہ فیض پناہ میں جمعہ کی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس دوران ناکہ بندی اور تلاشی کارروائیوں میں بھی کافی شدت لائی گئی جس دوران موٹر سا ئیکلوں اور اسکوٹر وں کو ضبط بھی کیا جارہا ہے ۔در یں اثناء مزاحمتی لیڈران و کارکنان کی نقل وحرکت کو محدود رکھنے کیلئے اُنکی خانہ وتھانہ نظر بندی برقرار رکھی گئی۔معلوم رہے کہ کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے برہان وانی کی پہلی برسی کے سلسلے میں پہلے ہی ایک ہفتے تک جاری رہنے والا احتجاجی پروگرام جاری کیا ہے۔ پروگرام میں 7 سے 13 جولائی تک مختلف سرگرمیوں کا اعلان کرتے ہوئے 8 اور 13 جولائی کو مکمل اور ریاست گیر ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔
سرینگر
شہر خاص کے پانچ تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میںمسلسل کرفیو کی وجہ سے جہاں لوگ گوں نا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ضلع انتظامیہ سرینگر کی جانب سے 7جولائی بروز جمعہ کو شہر خاص کے حساس پانچ پولیس اسٹیشنوں کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ 144کے تحت سخت پر پابندیاں عائد رہی۔ شہر خاص کے خانیار، رعناواری ، نوہٹہ ، ایم آر گنج اور صفا کدل تھانے کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت پابندیوں کی وجہ سے لوگوں کی نقل و حمل مسدود رہی جبکہ پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز نے کئی علاقوں میں خاردار تارلگا کر رکاوٹیں کھڑی کردی تھی اس دوران تاریخی جامع مسجد میں ایک مرتبہ پھر جمعہ کی نماز ادا نہ ہوسکی کیونکہ سیکورٹی فورسز اہلکاروں نے جامع مسجد احاطے کو سیل کردیا تھا اور اس طرح تیسرے جمعہ سرینگر کی جامع مسجد میں جمع کی نماز ادا نہ کی جاسکے۔ نوہٹہ سے متصل ایم آر گنج کے علاقے میں بھی پولیس اور سیکورٹی فورسز کی بھارتی نفری تعینات کر کے تمام راستوں کو سیل کردیا گیا تھا۔ پولیس اسٹیشن ایم آر گنج تھانے کے تحت آنے والے چند علاقوں جن میں بابہ ڈیم، فتح کدل اور نواباز ار میں صبح سویرے اگر چہ کچھ ایک دکانیں کھولی تھیں تاہم پولیس کی ایک ٹیم نے صبح 11بجے ان علاقوں میں تمام دکانیں زبردستی بند کرایں اور پابندیوں کا نفاذ سختی سے عمل میں لایا ۔ پولیس اسٹیشن خانیار کے تحت آنے والے علاقوں میں جہاں لوگوں کی نقل و حمل جزوی طور پر دیکھنے کو ملی تاہم یہاں مسافر گاڑی کو چلنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔پولیس اسٹیشن رعناواری کے تحت آنے والے علاقوں میں حالات پر امن رہے جبکہ رعناواری میں پابندیوں کا نفاز عمل میں نہیں لایا گیا ۔اس دوران شہر میں جگہ جگہ فورسز اہلکاروں کی جانب سے ناکے لگائے گئے تھے جہاں سے گزر نے والی گاڑیوں اور ٹو ویلروں کی باریک بینی سے تلاشی لی جارہی ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ کاغذات پورے نہ ہونے اور شک وشبہات کی بنا پر اب تک درجنوں موٹر سائیکلوں اور سکوٹروں کو مختلف علاقوں میں ضبط کیا گیا ہے تاکہ8جولائی کو کسی بھی طرح کی ریلی کو ناکام بنایا جاسکے ۔
جنوبی کشمیر
ترال سے سید اعجاز نے اطلاع دی ہے کہ حزب کمانڈر برہان مظفر وانی کے پہلی برسی کے ایک روز قبل ہی ترال میں جمعہ کی صبح ہی سخت کرفیو کا نافذ کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے علاقے میں روزمرہ کے معمولات بری طرح متاثر رہے جبکہ پابندیوں کے سبب ترال کی سڑکیں سنسان منظر پیش کررہی ہیں۔ادھر انتظامیہ نے پہلی بار ترال کے خانقاہ فیض پانہ زیارت میں جمعہ کی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی ۔اوقاف صدر بشیر احمد نے بتایا کہ انتظامیہ نے پہلی بار یہاں جمعہ کی نماز پر پابندیاں عائد کر کے لوگوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جبکہ انتظامیہ نے زیارت کے اندر لوگوں کو نماز پڑھنے سے روکنے کیلئے فورسزکو تعینات کیا تھا ۔ علاقے کی طرف آنے جانے والی تمام اہم راستوں کو سیل کیا گیا ہے جہاں اچانک کرفیوں نافذ کرنے کی وجہ سے ملازم پیشہ افراد کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرناپڑا ہے۔اس دوران پولیس نے بتایا کہ ترال کے کوسر بل علاقے میں نماز جمعہ کے بعد پتھرائو کا ایک واقعہ پیش آیا ہے ۔پولیس کے مطابق ترال میں کسی بھی شہری کی کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔
پلوامہ
پلوامہ سے شوکت ڈار نے اطلاع دی ہے کہ برہان وانی کی برسی کے پیش نظر ضلع کے مین ٹاون کے علاوہ دیگر علاقوں میں میں بھی باقی انتظامیہ نے سکورٹی کے سخت انتظامات کئے تھے اور سیکورٹی فورسز نے جگہ جگہ ناکے لگا رکھے تھے تاکہ ممکنہ احتجاج سے نپٹا جا سکے ۔ اس دوران پلوامہ کے ٹہب علاقے میں جمعہ نماز کے بعد پولیس اور سنگ بازوں کے درمیان معمولی جھڑبیں ہوئیں جو کہ کئی دیر تک جاری رہیں جس کے بعد فورسز نے سنگ بازوں کو تتر بتر کرنی کاروائی کی ۔
شوپیاں
شوپیاں سے شاہد ٹاک کے مطابق جمعہ کی صبح اگرچہ ضلع میں دکانیں کھلیں تھیں تاہم بعد میں کچھ نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نکل آئیں اور انہوں نے ضلع میں تعینات سکورٹی فورسز کی نفری پر پتھرائو کیا جس کے نتیجے میں وہاں افرتفری مچ گئی اور دکانیں آنا فانا بند ہو گئیں ، صبح جو لوگ مارکٹ آئے تھے واپس اپنے اپنے گھروں کو لوٹ گئے، اس دوران بٹ پورہ چوک ،گول چوک ، کوٹ روڑ شوپیاں بنہ بازار شوپیاں میں بھی نوجوانوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑبیں ہوئیں ۔بٹہ پورہ چوک میں شام دیر گئے تک سکورٹی فورسز اور پولیس کے درمیان جھڑبوں کا سلسلہ جاری تھا ۔
اننت ناگ
اننت ناگ سے ملک عبدالسلام نے اطلاع دی ہے کہ برہان وانی کی برسی کے پیش نظر جمعہ کی صبح ہی انتظامیہ نے سیکورٹی کی بھاری نفری کو تعینات کر دیا تھااور ضلع بھر میں سیکورٹی اہلکاروں نے خاردار تار نصب کر کے تمام گلی کوچوں کو سیل کر دیا اس دوران اولڈ ٹاون اور مٹن چوک میں نوجوانوں کی ٹولیاں نمودار ہوئیں جس دوران انہوں نے گلی کوچوں میں ناکوںپر تعینات فورسز کی نفری پر پتھرائو کیا جبکہ فورسز نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے سنگ بازوں کو تتر بتر کرنے کیلئے ٹیر گیس شیل داغلے ۔
کولگام
کولگام سے خالد جاوید نے اطلاع دی ہے جمعہ کو ضلع میںاگرچہ حالات قدر بہتر تھے تاہم ٹریفک کی نقل عمل اور ملازمین کی حاضری پر بھی اثر دیکھنے کو ملا ہے ۔نمائندے کے مطابق اگرچہ ضلع کے گلی کوچوں میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی گئی تھی تاہم داخلی راستوں پر فورسز کے کڑے پہرے بٹھائے گئے تھے ۔
بانڈی پورہ
بانڈی پورہ سے عازم جان نے اطلاع دی ہے کہ بانڈی پورہ کے حاجن میں نماز جمعہ کے بعد احتجاج کرنے والوں نے آرمی گڈویل سکول پر پتھرائو کیا یہ پتھرائو کافی دیر تک جاری رہاجس کے بعد پولیس اور فورسز نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے مظاہرین کو تتربتر کیا ۔اس دوران علاقے میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے ۔
گاندربل
گاندربل سے ارشاد احمد نے اطلاع دی ہے کہ گاندربل قصبہ میں دفعہ 144نافظ تھا جس کے تحت بندشیں رکھی گئیں تھی ، اس دوران صفہ پورہ ، تلملہ کنگن میں مکمل ہڑتال رہی ،ہڑتال کی پیش نظر پورے ضلع میں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔
سوپور بارہمولہ
سوپور سے نمائندے غلام محمد نے اطلاع دی ہے کہ ضلع میں جمعہ کی صبح ہی سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری کو تعینات کر دیا گیا تھا ۔جامع مسجد سوپور میں اس دوران کچھ لوگوں نے ریلی نکالنے بھی بھی کوشش کی جسے فورسز نے ناکام بنایا جبکہ اس دوران فورسز اور سنگ بازوں کے درمیان کچھ وقت تک جھڑپیں بھی ہوئیں اور بعد میں حالات معمول پر آگئے ۔فورسز نے سوپور کے چھان کن ، اش پیر محلہ ، میں چوک اور آرم پورہ میں سخت ناکہ بندی کی ہوئی تھی ۔اس دوران بارہمولہ سے اطلاع ہے کہ وہاں پر بھی سرینگر مظفرآباد شاہرہ پر سیکورٹی کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا جبکہ پٹن سنگرامہ اور پلہالن کی طرف جانی والی تمام سڑکوں کے داخلی راستوں پر بھی سکورٹی فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی تھی جو راہگیروں کی باریک بینی سے تلاشیاں کر رہے تھے ۔
کپوارہ
کپوارہ سے اشرف چراغ نے اطلاع دی ہے کہ کپوارہ کے حساس علاقوں میں جمعہ کی صبح سے ہی لوگو ں کے چلنے پھرنے پر سخت بندشیں عائد کی گئی تھیں جبکہ نماز جمعہ کے بعد ترہگام اور کرالہ پورہ میں پتھرائو بھی ہو ا ۔جبکہ لنگیٹ ،کپوارہ ،ترہگام ،کرالہ پورہ اور دیگر حساس علاقوں میں جمعہ کی صبح سے ہی فورسز کی بھاری جمعیت کو تعینات کیا گیا تھا اور اہم شاہرائو ں پر خار دار تار بندی کی گئی تھی۔کرالہ پورہ کے خزان مٹی ،ترہگام ،کپوارہ پل ،لولاب ،ہندوارہ کے اہم مقامات پر ناکہ بندی کر کے سڑکو ں کو مکمل طور گا ڑیو ں کی آ مد و رفت کے لئے بند رکھا گیا تھا ۔اس دوران ترہگام علاقہ میں ا سوقت تشدد بھڑک اٹھا جب لوگو ں نے نماز جمعہ کے بعد ایک پر امن جلوس نکالا اور آ زادی اور اسلام کے حق میں نعرئہ بازی کی ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ جو ں ہی جلو س نے مین چوک ترہگام کی طرف پیش قدمی کی تو سڑک پر تعینات فورسز اہلکارو ں نے انہیں آگے جانے سے روک دیا جس کے بعد وہا ں پتھرائو ہو جس میں پولیس کے کئی اہلکار و ں کو چو ٹیں آئیں ۔فورسز نے جلوس کو منتشر کر نے کے لئے ٹائر گیس شلنگ کی ۔مقامی لوگو ں نے الز ام لگایا کہ فورسز اہلکارو ں نے زور دار ٹائر گیس شلنگ کی جس کے نتیجے میں وسیم احمد سمیت دو افرا د بری طر ح زخمی ہوئے ہیں جنہیں فوری طور سب ضلع اسپتال کپوارہ منتقل کیا گیا ۔آخری اطلاعات ملنے تک علاقے میں حالات پر تنائو تھے ۔ادھر بندشو ں کی وجہ سے پورے ضلع میں جمعہ کو بازار بند رہیں جبکہ سڑکو ں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا ۔
گرفتاریاں
احتجاجی مظاہروں کی قیادت سے روکنے کیلئے انتظامیہ نے مزاحمتی لیڈران وکارکنان اور عہدیداراں کی تھانہ وخانہ نظر بندی برقرار رکھی ہے ۔سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق کی خانہ نظر بندی اور محمد یاسین ملک کی سینٹرل جیل سرینگر میں نظر بندی جاری ہے ۔اس کے علاوہ شبیر احمدشاہ ،ظفر اکبر بٹ،امتیاز حیدر ، محمد یاسین آتائی اور بشیر بڈگامی کے علاوہ دیگر کئی مزاحمتی لیڈران وکار کنان کی نظر بندی بھی جاری ہے ۔
شہر سرینگر میں آج بندشیں
سرینگر//ضلع مجسٹریٹ سرینگر کے مطابق ضلع سرینگر کے تمام پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ 144 کے تحت عوام اور ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل پر پابندیاں عائد رہیں گی۔البتہ ضروری خدمات اور سرکاری ملازمین کو اِن پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ۔ایکرڈیٹیڈ اور رجسٹر ڈ میڈیا افراد پر بھی یہ پابندیاں عائد نہیں ہوں گی۔