سرینگر//برہانی وانی کو کشمیریوںکی مزاحمت، استقامت اور بہادری کی علامت قراردیتے ہوئے مزاحمتی جماعتوں حریت (ع)،لبریشن فرنٹ، پیپلز پولٹیکل فرنٹ، تحریک مزاحمت ، پیپلز فریڈم لیگ، مسلم کانفرنس کے ایک دھڑے، پیپلز لیگ کے ایک دھڑے، حریت (جے کے)، فریڈم پارٹی، محاذ آزادی کے ایک دھڑے،دختران ملت، مسلم خواتین مرکز، اسلامی تنظیم آزادی، مسلم لیگ، پیروان ولایت،ماس مومنٹ ایمپلائز مومنٹ نے پہلی برسی پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے برہان مظفر وانی ،اس کے دو ساتھیوں اور2016ء کی عوامی تحریک کے دوران فورسز کے ہاتھوںمارے گئے 120سے زائدافراد کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیاں ہماری اجتماعی یاد اور سوچ میں پیوست ہوچکی ہیں۔ میرواعظ نے کہا کہ برہان وانی اور دوسرے ہزاروں شہدائے کشمیر کی عظیم قربانیوں کی بدولت آج مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کو جنوب ایشیائی خطے کے دائمی امن کیلئے ناگزیر سمجھا جارہا ہے اور کشمیری عوام پر پچھلی سات دہائیوں سے جو ظلم وتشدد اورسختیاں کی گئیںوہ دنیا کے سامنے اجاگر ہوئیںجس کے نتیجے میںکشمیری عوام کی جائز جدوجہد کے حوالے سے نقطہ نظر کو نہ صرف عالمی سطح پر سنا اور سمجھا جارہا ہے بلکہ تحریک حصول حق خودارادیت کی حمایت میں آوازیں بھی اٹھ رہی ہیں ۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہاکہ برہانی وانی کیجدجہد اور قربانی محمد مقبول بٹ اور اشفاق مجید وانی جیسے شہداء کی جدوجہد و قربانیوں کا تسلسل ہے۔برہان وانی کو بھارت کے فوجی تسلط کے خلاف کشمیریوں کی مزاحمت کی ایک علامت قررا دیتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ معصوم برہان بھارتی فورسز اور پولیس نے ظلم ڈھاکر عسکری مزاحمت پر مجبور کیا تھا کیونکہ انہی فورسز نے اسے اور اس کے بھائی کو پرامن جدوجہد کے دوران نہ صرف یہ کہ ٹارچر کیا بلکہ ان کے گھر والوں کی بھی تذلیل کی جس کے نتیجے میں ان کے پاس ظلم و جبر کے خلاف مسلح جدوجہد کے سوا کوئی دوسرا راستہ باقی نہیں رہا تھا۔انہوں نے کہاکہ برہان وانی اور ان جیسے دوسرے کئی جوانوں کی کہانی اور1988 میں مسلح جدوجہد کا آغاز کرنے والوں کی کہانی بہت حد تک مماثل ہے ۔انہوں نے کہا کہ1988سے قبل شہید کشمیر اشفاق مجید وانی جیسے جوانوں ، جو پرامن جدوجہد میں یقین رکھتے تھے ،کو پولیس اور دوسری بھارتی ایجنسیوں نے غیر جمہوری اور ظالمانہ ہتھکنڈے آزما کر اور ریڈ16 جیسے انٹروگیشن سینٹروں میں ٹارچر اور ذلیل کرکے پشت بہ دیوار کیا تھا اور یوں مجبور کیا تھا کہ وہ پرامن جدوجہد ترک کرکے مسلح جدوجہد کا راستہ اختیار کریں۔ اسی طرح بھارتی فورسز نے برہان وانی اور انکی قبیل کے جوانوں کو2008اور2010 کی پرامن تحاریک کے دوران زچ کیا، انہیں پرامن جدوجہد کی پاداش میں اذیتیں دیں ،انکی تذلیل کی اور یوں بندوق اُٹھانے پر مجبور کردیا۔یاسین ملک نے کہا کہ برہان وانی اور اشفاق مجید وانی کی زندگی ،جدوجہد اور قربانی بھی کئی لحاظ سے مماثل ہے اور اگر اشفاق مجید وانی نے90 کی دہائی کے آغاز پر ایک عوامی انقلاب کی نیو رکھی تو برہان الدین وانی نے 2016 میں اُسی جدوجہد کو سنبھالا،اسکی تجدید کی اوراس میں نئی روح پھونک کر راہ عزیمت میں اپنی جان کی بازی تک لگادی۔انہوںنے کہاکہ عوامی انقلاب دناے کیلئے 2008میں75، 2009میں45، 2010میں 128 جبکہ 2016 میں 150 سے زائد لوگوں کو تہہ تیغ کیاگیا جبکہ فورسزنے15ہزار سے زائد معصومین کو زخمی کیا، سینکڑوں کی بینائی پوری یا جزوی طور پر چھین لی اور کروڑوں روپے مالیت کی فصلیں،میوہ جات،مکانات اور دوسری جائداد کو تلف کیا جبکہ ہزاروں بچوں ،بزرگوں،عورتوں اور جاونوں کو زندان خانوں میں مقید کردیا گیا۔جملہ شہدائے جموں کشمیر خاص طور پر ان لوگوں کو جنہوں نے برہان وانی کی شہادت کے بعد جام شہادت نوش کیا ،کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک آزادی ایک مقدس مشن ہے جسے شہداء کے پاک لہو نے سیراب کیا ہے اسلئے ایسی تحریک کو شکست دینا کسی کے بس میں نہیں۔اتحاد و اتفاق کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے محبوس فرنٹ چیئرمین نے کہا کہاگر ہم نے اپنے اتحاد و اتفاق کی حفاظت کی تو دنیا کا کوئی ظلم و جبر ہمیں زیر نہیں کرپائے گا۔پیپلز پولٹیکل فرنٹ سرپرست اعلیٰ فضل الحق قریشی اور چیرمین محمد مصدق عادل نے برہانی وانی کو برسی پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہاکہ تحریک آزادی کیلئے دی گئی قربانیوں کی حفاظت کرنا ملی ذمہ داری ہے۔ انہوںنے کہاکہ برہان وانی نے مزاحمتی تحریک کو ایک نئی جلا بخشی اورشہدائے کشمیر کو بہترین خراج عقیدت اداکرنے کا طریقہ یکسوئی اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہے۔تحریک مزاحمت چیئرمین بلال صدیقی نے کہاکہ برہان وانی تحریک آزادی کے ایک روشن چراغ تھے ۔ انھوں نے پولیس حکام کی جانب سے نوجوانوں کو تھانوں پر بلانے اور موٹر سائکلیں ضبط کرنے کی کاروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ بلا وجہ خو ف و ہراس کا ماحول پیدا کررہی ہے اور برہان کی برسی پر قدغن عائد کرکے ظلم کے سبھی ریکاڑ مات کردئے ۔ پیپلز فریڈم لیگ چیئرمین فاروق رحمانی نے برہان وانی اور انکے دو ساتھیوں سرتاج احمد شیخ اور پرویز احمد کو انکی پہلی برسی پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت کر تے ہوئے کہا کہ برہان وانی کی شہادت نے تحریک آزادی جموں وکشمیر میں ایک نئی روح پھونک دی اور تاریخ حریت کشمیر کی جدوجہد میں ایک نیا باب رقم کیا ۔ انہوںنے کہا کہ شہید ا کو خراج عقیدت ادا کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہم پوری فکری یکسوئی اور استقامت کے ساتھ اپنی مبنی برحق جدوجہد کو آگے بڑھائیں جس کے لئے برہان وانی اور دوسرے شہدائے کشمیر نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔پیپلز لیگ کے عبوری چیئرمین محمد مقبول صوفی نے کہا کہ برہان وانی تحریک آزادی کیلئے ایک بڑا ستون تھا جس کی کمی ہر سطح پر محسوس کی جائیگی۔ حریت (جے کے )کے کنوینر اور مسلم کانفرنس چیئرمین شبیر احمد ڈار ،محاذ آزادی صدر محمد اقبال میر،انٹرنیشنل فورم فار جسٹس چیئرمین محمد احسن اونتو،ینگ مینز لیگ چیئرمین امتیاز احمد ریشی ، تحریک استقامت چیئرمین غلام نبی وار نے کہاکہ برہان وانی نے تحریک آزادی میں نئی روح پھونکی اورخراج عقیدت اداکرنے کا بہترطریقہ یہ ہے کہ جدو جہد آزادی بین الاقوامی سطح پر جاری و ساری رکھی جائے اور عظیم قربانیوں کی حفاظت کی جائے ۔ اس دوران نماز جمعہ پر امتیاز احمد ریشی نے جامع اہلحدیث اونتہ بھون صورہ کے باہر عوام سے خطاب کیا۔ دختران ملت کی جنرل سیکریٹری ناہیدہ نسرین نے کہا کہ کشمیر کے لوگوں پر لازم ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی قبضہ کے خلاف ڈٹے رہے۔انہوں نے کہا کہ 1931 کے شہدا اور برہان وانی کا مقصد ایک ہی تھا۔ بھارتی سیاست دانوں کی تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1931 کے شہیدوں سے عقیدت کا یہ لوگ ڈھونگ کرتے ہیں۔فریڈم پارٹی کے ترجمان کے مطابق اسلام آباد (اننت ناگ) میںایڈوکیٹ فیاض سوداگر، انجنئیر فاروق احمد ،مولوی سجاد احمد، سلرپہلگام میں مولوی مدثر، سانگڈ میں مولوی اقبال ،پلوامہ میں بشیر احمد بٹ ،بڈگام میں غلام محمد مقدم ،محمد الطاف، پکھرپورہ میں عبدلغنی اور گلزار احمد ،کولگام میں ریاض احمد ،محمد شففیع،سوپور میں نصیر احمد ،محمد شفیع ، بانڈی پورہ میں عاشق حسین اور بومئی سوپورمیں محمد ابراہیم نے دعائیہ مجالس میں شرکت کی اور تحریک آزادی کو اس کے حتمی انجام تک پہنچانے کا عہد دہرایا ۔پیروان ولایت نے بھی اپنے ایک بیان میں برہان مظفر وانی اوراسکے دو ساتھیوں اور2016ء کی عوامی تحریک کے دوران مارے گئے شہریوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ مسلم خواتین مرکز کی چیئرپرسن یاسمین راجہ نے کہا کہ شہداء کے طفیل ہی مسئلہ کشمیر دنیا کے ایوانوں میں گونج رہا ہے اور برہان وانی تحریک آزادی کیلئے ایک بڑا ستون تھا جس کی کمی ہر سطح پر کمی محسوس کیا جائے گی۔ مسلم لیگ ترجمان سجاد ایوبی نے بربانی وانی کی پہلی بر سی کے موقعہ پر لیگ کے ذمہ داروں عبدالرشید ڈار کولہ پوری ، ظہور احمد کنہ اور جاوید احمد نجار کی گرفتاری جبکہ دیگر کارکنان کے گھروں پر چھاپہ مار کارروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے ایسے حربوں سے ان کے حوصلے پست نہیں ہو سکتے ہیں ۔مسلم کانفرنس کے کارگزار صدرجہانگیرغنی بٹ اورمحاذ آزادی کے نائب صدر قطب عالم نے برہان وانی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کیا۔ اسلامی تنظیم آزادی چیئرمین عبدالصمد انقلابی نے ترال جاکر برہان وانی کے والد کے ساتھ تعزیت پرسی اورکہاکہ حصولِ آزادی تک جدوجہد جاری رکھی جائیگی۔ ایمپلائز مومنٹ چیئرمین محمد شفیع لون نے حزب کمانڈر برہان وانی کی پہلی برسی پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ برہان کی شہادت نے تحریک آزادی میں ایک نئے باب کا آغاز کیا ہے جس کیلئے لوگوں کو ان پر فخر ہے۔ غلام نبی وسیم نے وترکھنی کپوارہ میں منعقدہ مجلس میں برہانی وانی اور شہدائے کشمیرکوخراج عقیدت پیش کیا۔ ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن نے کہا کہ برہان وانی کو مارے جانے سے اگر چہ ایک بڑا خلاء پیدا ہوا لیکن انہوں نے بلا شک اس تحریک کا بیانیہ ہی تبدیل کردیاہے ۔ فریدہ بہن جی نے8جولائی کے بعد فورسز کے قتل عام میں ایک سو سے زائد نوجوانوں کوسلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ جو قوم اس طرح کے سرفروشوں سے بھری ہوئی ہو،اس قوم کو زیادہ وقت تک فوجی طاقت کے بل پر زیر کرنا ممکن نہیں ہے۔
زندہ رکھ کر بات چیت ہونی چاہئے تھی :سوز
نئی دہلی//پردیش کانگریس کے سابق صدر سیف الدین سوز نے کہا کہ حزب المجاہدین کا کمانڈر برہان وانی کو ہلاک کرنے کا فیصلہ درست نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ بہتر یہ ہوتا کہ اس کے ساتھ مذاکرات کئے جاتے۔ انہوںنے مزید کہا کہ ’میرے بس میں ہوتا تو برہان وانی کو زندہ رکھتا اور ان سے بات چیت کرتا‘۔ برہانی وانی وادی میں حزب المجاہدین کا کمانڈر تھا جس کو فورسز نے گزشتہ سال 8 جولائی کو مارا تھاجس کے نتیجہ میں وادی میں کئی مہینوں تک پرتشدد احتجاج ہوا اور قریب 100 احتجاجیوں کی موت ہو گئی اور متعدد زخمی ہوئے ۔ امسال جولائی میں سوز نے تجویز دی تھی کہ حکومت کو سخت افسپا قانون کو وادی سے واپس لینا چاہئے اور کشمیر میں لیڈروں کی رائے کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرنا چاہئے۔ بی جے پی نے سوز کے تبصرے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسندوں کے ساتھ عسکریت پسندوں جیسا سلوک ہوگا ، حکومت کا امن کو یقینی بنانامقصد ہے ۔ داخلی امور کے وزیر مملکت ہنس راج اہیر نے کہاکہ جموں وکشمیر کے نائب وزیراعلی نرمل سنگھ نے کہا ہے کہ جولوگ عسکریت پسندوں کو لیڈران کہتے ہیں، اس سے وہ کیا جواز دینا چاہتے ہیں، جنگجوئوں کے ساتھ جنگجوئوں جیسا سلوک کیا جائے گا۔ رواں سال مئی میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ کشمیر کے حل کے لئے ہم نے ایک مستقل حل نکالا ہے۔ شروعات ہوچکی ہے۔ ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ تاہم سنگھ یہ بتانے سے انکار کردیا ہے کہ انہوں نے کس طرح کا حل نکالا ہے۔