سرینگر// ’’مقامی سیمنٹ صنعت پرجی ایس ٹی کے منفی اثرات ‘‘مرتب ہورہے ہیں کیونکہ ’’مانگ ،پیداواراورسپلائی میں عدم توازن کی صورتحال‘‘ پیداہوچکی ہے ۔نجی سیمنٹ فیکٹریوں کے مالکان اورمنتظمین کویہ اندیشہ لاحق ہے کہ یکساں ٹیکس نظام کے نتیجے میں اُن کاکاروبارمتاثرہوسکتاہے ۔تاہم سیمنٹ فیکٹریوں کے مالکان اورمنتظمین نے ’’انتظارکرئو،اوردیکھو‘‘کے تحت ریاست میں جی ایس ٹی کے اطلاق کے نتیجے میں نجی صنعتوں پرپڑنے والے مثبت یامنفی نتائج کی تصویرصاف ہونے تک انتظارکرنے کافیصلہ لیاہے جی ایس ٹی لاگوہونے کے بعدریاست کی سیمنٹ صنعت پرپڑنے والے اثرات کے بارے نجی سیمنٹ فیکٹریوں کے مالکان ابھی تذبذب کے شکارہیں ۔ٹی سی آئی کے ڈائریکٹرعمرترمبونے کہاکہ ابھی صورتحال واضح نہیں ہے کہ آیاجی ایس ٹی یانئی ٹیکس اصلاحات کے بعدمقامی صنعتوں کوفائدہ ہوگایاکہ نقصان ۔آرکوسیمٹ کے منیجنگ ڈائریکٹرجاوید احمدکابھی یہی مانناہے کہ ابھی تصویرصاف نہیں ہے کہ مقامی صنعتوں کوفروغ ملے گی کہ نہیں ۔ٹی سی آئی کے ڈائریکٹرعمرترمبونے کہاکہ ابھی صورتحال واضح نہیں ہے کہ آیاجی ایس ٹی یانئی ٹیکس اصلاحات کے بعدمقامی صنعتوں کوفائدہ ہوگایاکہ نقصان ۔انہوں نے کہاکہ ابھی تک اخبارات میں جوکچھ بھی شائع ہواہے ،وہ سرکارکے دعوئوں سے تعلق رکھتاہے ۔نوجوان صنعت کارعمرترمبوکامزیدکہناتھاکہ ریاست میں جی ایس ٹی لاگوہونے کے مختلف لوازمات سامنے آنے کے بعدیہ واضح ہوپائے گاکہ آیامقامی صنعتوں کوکوئی فائدہ پہنچنے والاہے کہ نہیں ۔ادھرآرکوسیمٹ کے منیجنگ ڈائریکٹرجاوید احمدکابھی یہی مانناہے کہ ابھی تصویرصاف نہیں ہے کہ مقامی صنعتوں کوفروغ ملے گی کہ نہیں ۔جاوید احمد نے کہاکہ ریاست کے دوخطوں جموں اورکشمیر میں متعددنجی سیمنٹ فیکٹریاں چل رہی ہیں ،اورہمیں یہ جانناپڑے گاکہ جی ایس ٹی لاگوہونے کے بعدمقامی سیمنٹ صنعت کوفروغ حاصل ہوگایاکہ اس صنعت پرمنفی اثرات مرتب ہونگے ۔اس دوران سیمنٹ فیکٹریوں کے مالکان اورمنتظمین نے کہاکہ جی ایس ٹی کے اطلاق میں تاخیرکے باعث فیکٹریوں سے سیمنٹ کی بوریاں مارکیٹ میں نہیں جاپارہی ہیں ۔انہوں نے اس اُمیدکااظہارکیاکہ جی ایس ٹی سے متعلق تصویرجلد صاف ہوجائیگی اورسیمنٹ کاکاروبارپھرپٹڑی پرآجائیگا۔