سرینگر // ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے ضلع انتظامیہ سرینگر کی جانب سے ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر نیم طبی عملے کو پریس کالونی میں احتجاج کرنے کی اجازت نہ دینے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے اتوار کو شام 5بجے پریس کالونی میں طبی اور نیم طبی عملے پر ہو رہے حملوں کے خلاف احتجاج کا منصوبہ بنایا تھا اور احتجاجی ریلی منعقد کرنے کیلئے ضلع انتظامہ سرینگر سے اجازت طلب کی تھی۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ یہ بد نصیبی کی بات ہے کہ ڈاکٹروں، نیم طبی عملے اورنرسوں کو مسلسل حملوں کے خلاف احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی۔انہوں نے کہا کہ فرائض کی انجام دہیکے دوران متواتر حملوں کی وجہ سے اسپتالوں میں کام کرنے کا ماحول محفوظ نہیں رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں کام کرنے والے عملے کو ہراساں ، پریشان اور کبھی ان پر ظاہری طور پر حملے کئے جاتے ہیںجو ناقابل قبول ہے۔ڈاکٹر نثارلحسن نے کہا کہ اسپتال انتظامیہ ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کو کام کیلئے بہترین ماحول فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کے خلاف حملوں کی وجہ سے کئی ڈاکٹر بیرون ریاست منتقل ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حملوں کے خوف کی وجہ سے ڈاکٹروں کی کارگردگی پر اثر پڑتا ہے اور مریضوں کو فراہم ہونے والے علاج کے معیار میں بھی کمی آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مریض کو بچانے کیلئے خون پسینہ ایک کردیتا ہے مگر بدلے میں تعریفکے بجائے مارپیٹ ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ ڈاکٹر لوگوں کو بہترین علاج فراہم کرنے کے وعدہ بند ہوتے ہیں مگر وہ ہمیشہ ایسا نہیں کرسکتے کیونکہ صورتحال ہر وقت انکے قابو میں نہیں ہوتی۔