بانہال // ضلع رام بن میں قائم ہائی سکول پوگل برسوں بعد بھی ہائیر سیکنڈری کا درجہ نہیں پا سکا ہے جس کی وجہ سے پوگل کے بیشتر دیہات کے سینکڑوں بچوں کو روزانہ پندرہ سے بیس کلومیٹردور ہائر سیکنڈر ی سکول اْکڑال کا رخ کرنا پڑتاہے۔ گورنمنٹ ہائی سکول پوگل بانہال کا قیام سنہ 1919 عیسوی میں پرائمری سکول کی صورت میں وجود میں آیا ہے اور یہاں دیوی داس ٹھاکر ، مولوی عبدالرشید ، محمد حنیف بٹ ، بشیر احمد رونیال سمیت کئی شہرت یافتہ شخصیات نے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی ہے۔ تحصیل بانہال کے دورافتادہ علاقہ اکڑال کے پہاڑوں پر واقع پوگل بیشتر دیہات پر مشتمل بستیوں کا مرکز ہے ۔ اس سکول کو 1926 عیسوی میں سنٹرل سکول کا درجہ دیا گیا اور اور 1946 میں اسے مڈل سکول کا درجہ دیا گیا اور دس سال بعد 1956 میں اس سکول کو مڈل سکول سے اپ گریڈ کرکے ہائی سکول کا درجہ دیا گیا لیکن تب سے اب تک تمام سرکاروں اور محکمہ تعلیم نے نظرانداز ہی کیا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہائی سکول پوگل کے بعد وجود میں آئے تقریبا تمام سکول ، ہائرسیکنڈری سکولوںکا درجہ بڑھا یا گیا لیکن اس پسماندہ علاقے کا یہ سکول سرکاری عدم توجہی کی وجہ سے مکمل طور سے نظر انداز کیا گیا ہے۔ اس سکول میں آج بھی تین سو سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں اور پوگل ، مالیگام ، کنڈہ ، نورا، تھنہ ، چھپکنی ، گوہالہ ، باسن ، درزی پورہ ، تلیہال ،کھاروان اور سرگلی وغیرہ سے تعلق رکھنے والے دسویں پاس کرنے والے درجنوں بچے پیدل اور گاڑیوں میں سوار ہوکر یہاں سے سخت اور دشوار گذار سفر کے بعد اْکڑال کی ہائیر سیکنڈری کا رخ کرکے مزید تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ حلقہ چیئرمین پوگل اور ولیج لیول کمیٹی کے ممبر و سابق استاد ماسٹر محمد اقبال کٹوچ نے محکمہ تعلیم کے ریاستی وزیر سید الطاف بخاری اور ممبر اسمبلی بانہال وقار رسول سے اپیل کی ہے کہ وہ اس علاقے کی طرف خصوصی توجہ دیکر ہائی سکول پوگل کو ہائیر سینکڈری کا درجہ دینے میں سنجیدہ نوٹس لیں۔