سرینگر//پولیس نے جاں بحق لشکر طیبہ کمانڈر بشیر لشکری کے غیر ریاستی قریبی ساتھی سندیپ کمار عرف عادل کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ سندیپ جنگجوئوں کو جنوبی کشمیر میں مختلف جگہوں صوبائی پولیس سربراہ منیر خان نے کہا کہ مذکورہ جنگجو اس عسکری حملے میں شامل تھا،جس میں ایس ایچ او سمیت6پولیس اہلکار ہلاک ہوئے اور لوٹے گئے ہتھیار کو بھی اسی نے ٹھکانے لگایا۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر منیر احمد خان نے بتایا کہ اتر پردیش کے مظفر نگر کے رہنے والے غیر مسلم شخص سندیپ کمار عرف عادل کو حراست میں لیا گیا ہے،جو بشیرلشکری کا قریبی ساتھی تھا۔پولیس کنٹرول روم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی کشمیر نے بتایا کہ ایک گروہ کو بے نقاب کیا گیاہے اور سندیپ نامی اس شخص کو اسی جگہ سے حراست میں لیا گیا،جہاں بشیر لشکری چھپا ہوا تھا۔پولیس کے صوبائی چیف نے بتایا کہ سندیپ شرما ولد رام شرماان افرادمیں شامل تھا جنہیںبرینٹی دیالگام میں جھڑپ کے دوران بچا لیا گیا،جس کے فوراً بعد ا سے حراست میں لیا گیا۔انہوں نے اس کارروائی کو اہم کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس گروہ کے ایک اور رکن منیب شاہ ساکن کولگام کو بھی حراست میں لیا گیاہے۔ آئی جی کشمیر نے بتایا کہ امسال جنوری کے آس پاس سندیپ اور اس کے کچھ مقامی ساتھی پٹیالہ سے کشمیر میں مجرمانہ سرگرمیوں کیلئے وارد ہوئے،اور ونپوہ میں رہائش پذیر ہوکرجنوبی کشمیر میںنقب ذنی کی مختلف وارداتوں بشمول اے ٹی ایم میں نقب لگانے میں کامیاب ہوئے اور ان وارداتوں میں ان کا لشکرطیبہ نے بھی ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ سندیپ کو کچھ ساتھیوں سمیت پولیس چوکی میر بازار نے مارچ میں چوری کے کیس میں حراست میں لیا اور تب تک بند رہے جب تک انہیں ضمانت نہیں ملی۔انہوں نے بتایا کہ بعد میں انہوں نے لشکر طیبہ میں شمولیت کی اور بالائی زمین کارکن بن کر اہم مدگار کے طور پر کام کیا۔انہوں نے کہا’’ لشکر کے جنگجو سندیپ کی مددسے ’’اے ٹی ایموں‘‘ میں لوٹ مار کرتے تھے جبکہ وہ غیر اخلاقی سرگرمیوں میں بھی ملوث رہے‘‘۔ منیر خان نے بتایا کہ سندیپ عرف عادل بنکوں میں نقب لگانے کے کئی کیسوں میں ملوث ہے،جبکہ جنگجوئوں کے اس گروپ میں بھی شامل تھے جنہوں نے اچھہ بل میں پولیس پارٹی پر گھات لگا کر حملہ کیا،اور اس حملے میں ایس ایچ او سمیت6پولیس اہلکار از جان ہوئے‘‘۔آئی جی پی نے کہا کہ معلوم ہوا کہ برنٹی میں ایک کنبے کے ساتھ اس کا رابط قائم ہوا،اور جھڑپ کے دوران انہیں دیگر افراد خانہ کے ہمراہ مکان سے نکالا گیا۔پولیس کے صوبائی سربراہ نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ سندیپ عرف عادل نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ ملکر جنگجوئوں کو جنوبی کشمیر میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کی سازش بھی رچی جبکہ اچھہ بل میں پولیس پارٹی پر حملے کے دوران لوٹا گیا ہتھیار بھی لشکر کی ہدایت پر سندیپ نے مختلف جگہوں پر پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ3جون کو قاضی گنڈ میں فوجی کانوائے پر حملے کے علاوہ13جون کو جسٹس(ر) مظفر عطار کی رہائش گاہ پر پولیس اہلکار سے ہتھیار چھیننے اور16جون کو اچھہ بل میں پولیس پارٹی پر جان لیوا حملہ کرنے کی کارروائیوں میں سندیپ عرف عادل شامل تھا،اور اس سلسلے میں پولیس نے کیس بھی درج کیا ہے۔منیر احمد خان نے بتایا کہ ا سکے علاوہ مومن آباد آشاجی پورہ،کے پی روڑ ،جنرل بس اسٹینڈ اننت ناگ،لارکی پورہ،اچھہ بل اڈہ اور زرپورہ بجبہاڑہ میں اے ٹی ایم لوٹنے کے واقعات میں بھی سندیپ شامل ہیں اور اس سلسلے میں بھی کیس درج کئے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت تحقیقات جاری ہے اور سندیپ پولیس کی حراست میںہے،جبکہ پولیس ان جرائم میں انکے دیگر ساتھیوں کے کردار کی جانچ پڑتال میں لگی ہے۔آئی جی کشمیر نے بتایا کہ ابھی تک جو بات سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ لشکر طیبہ جنوبی کشمیر میںجرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کے ساتھ ملکر بنکوں بالخصوص اے ٹی ایموں کو لوٹ کر رقومات جمع کرتی ہے اور رقومات کو مزید جنگجویانہ سرگرمیوں کیلئے استعمال کرتی ہے۔