سرینگر// فوج کی طرف سے بیروہ میں نوجوان کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے کیس میں پیش رفت کرتے ہوئے حقوق انسانی کے مقامی کمیشن نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ فاروق احمدڈار نامی نوجوان کو6ہفتوں میں 10 لاکھ روپے معاوضہ فراہم کیا جائے جبکہ چیف سیکریٹری کو تعمیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ سرینگر کے حلقہ انتخاب میں9اپریل کو ضمنی پارلیمانی انتخابات کے دوران وسطی ضلع بڈگام کے خان صاحب علاقے میں فوجی میجر کی طرف سے سنگبازی سے بچنے کیلئے ایک مقامی شہری فاروق احمد ڈار کو گاڑی کے آگے باندھ کر انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے معاملے پر انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن میں کیس کی شنوائی ہوئی۔کیس پر حتمی فیصلہ صادر کرتے ہوئے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے ریاستی سرکار کو ہدایت دی کہ وہ فاروق احمد ڈار کے حق میں6ہفتوں کے اندر10لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرے۔جسٹس(ر) بلال نازکی نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ ریاستی چیف سیکریٹری بھی اتنی ہی مدت میں کمیشن کے پاس تعمیلی رپورٹ پیش کریں۔اس سلسلے میں انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے بشری کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا،جبکہ کمیشن نے بھی از خود اس کا نوٹس لیا تھا۔اس سے قبل بشری حقوق کی عالمی تنظیموں کے علاوہ مقامی تنظیموں اور ریاست کی سیاسی جماعتوں نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کوحقوق انسانی کی سنگین پامالی قرار دیا تھا۔ادھر فوج نے بھی اس واقعے پر تحقیقات کا اعلان کیاتاہم اس تحقیقات کو فرد جرم نہیں بلکہ’حقائق کی تلاش پر مبنی مشن‘‘(’فیکٹ فینڈنگ مشن) کا نام دیا ۔واضح رہے کہ یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد17 اپریل کو بشری حقوق کے ریاستی کمیشن کیچیئرمین نے واقعہ پر نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی بڈگام کو 27 اپریل 2017ء تک اس سلسلے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی اور ان سے کہا گیا تھا کہ وہ یہ واضح کریں کہ یہ حادثہ کن حالات میں پیش آیا،جبکہ اس روز انسانی حقوق کارکن محمد احسن اونتو نے بھی کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا۔بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے27اپریل کو سرکار کو ہدایت دی کہ مذکورہ نوجوان کی طبی جانچ اور امداد فرہم کی جائے جبکہ صدر اسپتال سرینگر کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ کو ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی۔15مئی کو فوج نے ان میڈیا رپورٹوں کو مسترد کیا ،جس میں میجر گگوائے کو انسانی ڈھال بنانے کے معاملے میں کلین چٹ دینے کی خبریں سامنے آئی تھی،جبکہ 22مئی کو میجر گگوائے کو تمغہ امتیاز سے نوازا گیا ۔ 23مئی کو میجر کو تمغہ تعریف سے نوازنے کے خلاف حقوق البشر کارکن نے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تاہم آئی جی کشمیر منیر خان نے بتایا کہ فوجی افسر کے خلاف ایف آئی آر کو منسوخ نہیں کیا گیا۔