جموں//یاتریوں پر ہوئے حملہ کے خلاف جموں خطہ میں ہوئی ہڑتال کے نتیجہ میں منگل کے روز پورے خطہ میں معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔وشو ہندو پریشد، چیمبر آف کامرس، نیشنل کانفرنس، کانگریس، پینتھرز پارٹی، کیمونسٹ پارٹی اور دیگر متعدد مذہبی، سماجی، تجارتی اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے دی گئی بند کال کے نتیجہ میں جموں خطہ کے بیشتر مسلم اکثریتی علاقوں میں بھی بطور احتجاج بند رہا جب کہ خطہ چناب اور پیر پنچال کے اہم قصبہ جات میں بھی جزوی طور پر ہڑتال کی گئی جب کہ کئی مقامات پر مظاہرے بھی کئے گئے۔ ہڑتال کی وجہ سے دکانیں اور تجارتی ادارے بند رہے، پبلک ٹرانسپورٹ غائب تھا تعلیمی اداروں میں تعطیلات ہیں جب کہ دفاتر میں ملازمین کی حاضری بھی معمول سے کم رہی ۔ شہر میں دن بھر مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا جس کے دوران مظاہرین ہندوستان کے حق میں نعرہ بازی کرتے نظر آئے۔ سٹی چوک میں چیمبر آف کامرس کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت چیمبر صدر راکیش گپتا کر رہے تھے ۔ انہوں نے نہتی خواتین یاتریوں پر حملہ کو بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی مذہب اس قسم کے حملوں کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے ا یک روزہ پر امن بند رکھنے کے لئے جموں کے لوگوں ، بالخصوص مسلم طبقہ کے تئیں تشکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں مکمل بند رکھ کر اس وحشیانہ حملہ کی مذمت قابل ستائش ہے ۔ کانگریس کی جانب سے شہیدی چوک میں مظاہرہ کیا گیا جس میں سینکڑوں کارکن شامل تھے جنہوں نے حکومت مخالف اور بی جے پی مخالف نعرہ بازی کرتے ہوئے مخلوط سرکار سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ سابق وزیر رمن بھلہ کی قیادت میں ورکروں نے ایک ریلی نکالی اور مہلوک یاتریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر دیویندر سنگھ رانا کی صدارت میں ریذیڈنسی روڈ پر ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس دوران مظاہرین نے یاتریوں کی حفاظت میں ناکام رہنے کے لئے حکومت کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار یاتریوں کو مطلوبہ حفاظت فراہم نہیں کر پائی ہے جس کی وجہ سے جہاں یاتریوں کی قیمتی جانیں تلف ہوئیں وہیں ریاست کی شبیہہ پوری دنیا میں متاثر ہوئی ہے ۔ پینتھرز پارٹی کی جانب سے ڈوگرہ چوک جموں اور سلاتھیہ چوک ادہم پور میں مظاہرے کئے گئے جن کی قیادت پارٹی چیئر مین ہرشدیو سنگھ اور صدر بلونت سنگھ منکوٹیہ کر رہے تھے۔ حکومت کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے مظاہرین نے ریاست میں فوری طور پر گورنری راج کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔کشمیری پنڈتوں کی جانب سے آل پارٹی مائیگرنٹ کمیٹی کے زیر اہتمام توی پل پر احتجاج کیا گیا جس دوران گاڑیوں کی آمد و رفت معطل رہی۔ دایاں بازو کی جماعتوں وشو ہندو پریشد،شو سینا،رام سینا، بجرنگ دل اور دیگر تنظیموں کی جانب سے بھی دن بھر شہر کے مختلف حصوں میں مظاہرے ہوتے رہے جس دوران حکومت مخالف اور پاکستان مخالف نعرہ بازی کی گئی ۔ تاہم یہ مظاہرے پر امن رہے اور کسی بھی مقام سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔
مسلم طبقہ کا احتجاج
جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں امرناتھ یاترا پر ہوئے حملہ کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے جس میں سینکڑوں نوجوانوں نے حصہ لیا۔ استاد محلہ اور تالاب کھٹیکاں میں ہوئے مظاہروں نے اس حملہ کو غیر اسلامی اور بزدلانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی وحشیانہ کارروائیوں کو کسی بھی صورت میں جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا جو پورے عالم اسلام، بالخصوص ریاست جموں و کشمیر کے مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ایک سازش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں ریاست کی فرقہ وارنہ ہم آہنگی اور صدیوں پرانی یکجہتی پر اثر انداز نہیں ہوسکتیں۔
خطہ چناب و پیر پنچال
خطہ چناب میں بھدرواہ، ڈوڈہ، پریم نگر، رام بن اور کشتواڑ کے علاوہ دیگر کئی قصبہ جات میں جزوی بند رکھا گیا ۔ اس بند کی کال سناتن دھرم سبھا اور وشو ہندو پریشد کی جانب سے دی گئی تھی۔ بھدرواہ میں ستیش کوتوال اور مست ناتھ یوگی نے مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے امرناتھ یاترا پر ہوئے حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ سرحدی اضلاع پونچھ اور راجوری میں بھی یاترا پر ہوئے حملہ کے خلاف مظاہرئے کئے گئے جس دوران ایک فرقہ سے تعلق رکھنے والی دکانیں اور تجارتی ادارے بند رہے ۔ مظاہرین پی ڈی پی اور بی جے پی کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ حکومت یاتریوں کے تحفظ میں ناکام ثابت ہوئی ہے ۔جواہر نگر، سالنی برج، پنجا چوک میں بھی احتجاج ہوا۔ سندر بنی کے مقام پر مظاہرین نے مظاہرہ کیا جس دوران جموں پونچھ شاہراہ پر گاڑیوں کی آمد و رفت گھنٹوں تک معطل رہی ۔
انٹر نیٹ خدمات معطل
پیر اور منگل کی درمیانی نصف شب کو احتیاطی طور پر پوری ریاست میں موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئیں۔ سرکاری ذرائعء نے بتایا کہ موبائل انٹرنیٹ معطل کر دیا گیا ہے ، اگر چہ براڈبینڈ سروسز دستیاب رہیں تاہم اس کی سپیڈ بھی کم کر دی گئی تھی۔ امرناتھ یاترا پر ہوئے حملہ کے بعدانتظامیہ کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں سوشل میڈیا بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ سرکار ی ذرائع کے مطابق افواہوں پرقدغن لگانے کے لئے صبح 1:30منٹ پر انٹرنیٹ سروسز بند کر دی گئیں، ان کی بحالی حالات کے ساتھ مشروط ہے ۔