سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کشمیری عوام کی اس بات کیلئے زبردست سراہنا کی ہے کہ انہوں نے امرناتھ یاتریوں کی ہلاکت پر جس واضح انداز میں مذمت کی اور مقامی لوگوں نے اس سانحہ کے فور۱ً بعد موقعہ پر پہنچ کر زخمیوں کو اسپتال پہنچانے اور دیگر طریقے سے مدد کرکے انسانی ہمدردیوں کی مثال پیش کی وہ انتہائی قابل قدر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ یہاں کے عوام گذشتہ کئی دہائیوں سے حکومتی ظلم وتشدد اور ناانصافیوں کی شکار ہیں اور بھارتی الیکٹرانک میڈیا کے بیشتر حصے کی جانب سے ان کے خلاف نفرت انگیز پروپگنڈا کیا جارہا ہے اور ان کی جائز جد وجہد کو غلط رنگ میں پیش کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے اس کے باوجود کشمیری عوام نے اپنی اعلیٰ انسانی قدروں ، عقائد اور کشمیری فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی عظیم روایات کو ہاتھ سے جانے نہیں دیا یہی وجہ ہے کہ اس دلدوز سانحہ پر سماج کے ہر طبقے کی طرف سے پُر زور مزمت دیکھنے کو ملی ۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے پر کشمیری عوام کا انسانی ہمدردیوں اور جذبے سے بھر پور ردعمل ان لوگوں کیلئے چشم کشاء ہونا چاہے جو یہاں سماج میں منافرت پھلانے اور سماج کو تقسیم کرنے کا حربہ بطور سیاسی ہتھیار کے استعمال کر رہے ہیں اور یہاں کے عوام کی سیاسی خواہشات اور احساسات جن کی ایک تاریخی اور جمہوری بنیاد ہے کو بذور طاقت ختم کرنے کی کسی بھی حربے سے گریزاں نہیں ہیں۔قائدین نے رڈبگ بڈگام میں ایک فوجی تصادم کے دوران جاح بحق ہوئے تین کشمیری نوجوانوں عاقب گل ساکن گوری پورہ، تفضل اسلام ساکن ناربل اور سجاد احمد گلکار ساکن نوہٹہ کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لئے یہ بات باعث افسوس اور اذیت ہے کہ یہاں کے نوجوانوں کو اپنا مستقبل سنوارنے کے بجائے اور انکے جذبات اور احساسات کی قدر کرنے کے بجائے ان کے تئیں حکومتی سطح کی جابرانہ پالسیاں اور کشمیری عوام پر ہورہے ظلم و ستم اور جبر وتشدد ان کو ہتھیار اٹھانے پر مجبور کر رہاہے۔ قائدین نے شہر خاص میں بلا جواز کرفیو کے اطلاق اور نوہٹہ اور حیدر پورہ سرینگر میں فورسز کی جانب سے سجاد احمد گلکار اور عاقب گل کے نماز جنازہ پر پابندی اور سوگواروں پر طاقت کے وحشیانہ استعمال اور شلنگ جس دوران بڑی تعداد میں نوجوان اور ذرائع ابلاغ کے نمائندے زخمی ہوئے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریاستی دہشت گردی کا بدترین نمونہ ہے۔