جموں // کمپٹنٹ آڈیٹر جنرل رپوٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ جموں و کشمیر حکومت 3477کروڑ روپے کی تکمیلی اسناد 31مارچ 2016 تک جمع کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اسمبلی میں حالیہ دنوں پیش کی گئی رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ کل 924 اسناد جو مالی امداد 3ہزار 477.47کروڈ روپے باقی ہے جن میں 657اسناد جو 1ہزار 864.65کروڑ روپی کی مالیت بنتی ہے ،پچھلے ایک سال سے زاید عرصے سے باقی ہے۔ مالی قوانین کے تحت کسی خاص مقصد کیلئے حاصل کی گئی امداد کے استعمال کے بعد متعلقہ محکمہ کے افسران سے یہ اسناد حاصل کرنی ہوتی ہے جس کو ویریفکیشن کے بعد رقم کی منطوری کے 18مہینے کے بعد ہی ریاست کے اکاﺅنٹنٹ جنرل کے پاس جمع کرنی ہوتی ہے۔ رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ اسناد حاصل کرنے کی حالات سال 2015-2014کے مقابلے میں بہتر نہیں ہوئی ہے۔رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ اسناد سال 2015-16کل خرچے 41ہزار047کروڑ روپے کا کل 8.47فیصد ہے۔سی ائے جی رپوٹ میں سرکار سے سفارش کی گئی ہے کہ وہ مخصوص مقصد کیلئے حاصل کی گئی امدادکی اسناد مقررہ وقت پر حاصل کرنے کیلئے اداروں کو ہدایت جاری کریں۔ اسی طرےقے سے سال 1995سے لیکر 2016 ائے سی کیلئے کل 1192.69کروڑ روپے کی بلیں جمع کی گئی ہے جبکہ کوئی بھی ڈی سی بل ریاستی اکاﺅنٹنٹ جنرل کو بیجی نہیں گئی۔ روپٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 31مارچ 2016تک کل 47اداروں کے 586سالہ اکاﺅنٹ ابھی بھی ایکانٹنٹ جنرل( آڈٹ ) نہیں بیجے گئے ہیں۔