بارہمولہ//شمالی کشمیر کے بارہمولہ قصبے میں ایک افغان شہری کو گرفتار کرلیا گیا ہے جو پولیس کے مطابق لائن آف کنٹرول عبور کرکے پاکستان کے راستے گھر لوٹنے کی تاک میں تھا ۔پولیس نے اس کے ہمراہ اوڑی کے دو شہریوں اور انہیں لیجارہے ایک سومو ڈرائیور کو بھی حراست میں لیا ہے۔ پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ، فوج کی52آر آر اور سی آر پی ایف 53بٹالین سے وابستہ اہلکاروں نے سرینگر مظفر آباد شاہراہ پر کرالہ ہار بارہمولہ کے نزدیک گاڑیوں کی چیکنگ کے دوران ایک گاڑی میں سوار4افراد کی گرفتاری عمل میں لائی۔ گرفتار شدگان میں 27سالہ محمد دائود شامل ہے جو افغانستان کا رہنے والا ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد دائود کو دلی پولیس کی خصوصی سیل کے ہاتھوں کچھ عرصہ قبل منشیات کی اسمگلنگ کے سلسلے میں نئی دلی سے گرفتار کیا گیا اور اسکے خلاف دلی کی ایک عدالت میں این ڈی پی ایس کی کئی دفعات کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔عدالت نے دائود کو تمام الزامات سے بری کردیا اور اب اسے دلی سے واپس افغانستان روانہ کرنے کی تیاریاں کی جارہی تھیں۔ تاہم دلی پولیس نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ دوسری جانب عدالت نے دائود کی نقل و حرکت نئی دلی کے لامپور نریلا علاقے تک ہی محدودرکھنے کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔ مذکورہ افغان شہری غیر قانونی طور پر دلی چھوڑ کر کچھ دنوں سے وادی میں مقیم تھا اور جمعرات کی شب سرحدی قصبہ اوڑی کی طرف سفر کررہا تھا کہ اسے گرفتار کرلیا گیا۔ دائود نے پولیس کے سامنے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ وہ وادی کشمیر میں لائن آف کنٹرول عبور کرکے پاکستان کے راستے افغانستان لوٹنے کی تیاریاں کررہا تھا اور اسی سلسلے میں اوڑی جارہا تھا۔گرفتار شدہ غیر ملکی شہری کا ملی ٹینسی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔معلوم ہوا ہے کہ محمد دائود کا پاسپورٹ اور دیگر سفری دستاویزات دلی پولیس کی سپیشل سیل کے پاس ہے اور اس سلسلے میں جموں کشمیر پولیس نے دلی پولیس کے ساتھ بھی رابطہ قائم کرلیا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق دائود کی گرفتاری کے موقعے پر گاڑی میں سوار اوڑی کے مزید دو شہریوں کے ساتھ ساتھ گاڑی کے ڈرائیورکو بھی حراست میں لیا گیا ہے ، تاہم ان تمام لوگوں نے دائود کے ساتھ کوئی تعلق ہونے سے انکار کردیا ہے۔گرفتار شدگان سے مزید پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔