سرینگر//گورنر این این ووہرا جو شیر کشمیر زرعی یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں ، نے یونیورسٹی کے شالیمار کیمپس میں کل جراثیم کش ادویات کے باقیات سے متعلق آل انڈیا نیٹ ورک پروجیکٹس کے 25 ویں سالانہ ورکشاپ کا افتتاح کیا ۔ اس دو روزہ ورکشاپ کا اہتمام سکاسٹ ۔کے نے انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ نئی دہلی کے تعاون سے کیا ہے گورنر نے زرعی یونیورسٹی میں حال ہی میں قایم کئے گئے ایگریکلچرل اکانمکس اینڈ ہارٹی بزنس منیجمنٹ اور کچھ دیگر مراکز کا بھی افتتاح کیا ۔ گورنر نے زرعی سیکٹر کو درپیش چیلنجوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غذائی تحفظ اور ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں ایک یکسانیت پیدا کی جانی چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ انسان کی بیجا حرکتوں سے پیدا شدہ منفی اثرات پر قابو پانے کیلئے حیاتیاتی تنوع کو تحفظ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے تا کہ زرعی سیکٹر کی پیداواریت میں اضافہ کیا جا سکے ۔ گورنر نے کہا کہ پہلے سبز انقلاب اور کھادوں کے بے دریغ استعمال اور زیر زمین پانی کو غلط ڈھنگ سے استعمال کرنے کی وجہ سے کئی مشکلات سامنے آئیں جن میں چھوٹے اجزاءکی کمی ، زمین ڈھہ جانا اور کئی دیگر مسائل شامل ہیں ۔ انہوں نے ملک دوسرے سبز انقلاب کی طرف بڑھ رہا ہے لہذا یہ ضروری ہے کہ ہم خوراک کی یقینی فراہمی اور ماحولیاتی توازن میں یکسانیت برقرار رکھ سکیں ۔ گورنر نے زراعت سے جُڑے معاملات سے پُر اعتماد طریقے پرنمٹنے کی ضرورت اجاگر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ہمارے زرعی سائینسدان اور کسان محنت و مشقت کے ساتھ کام کر کے دوسرے سبز انقلاب کے اہداف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ گورنر نے زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر نذیر احمد کا یونیورسٹی میں معیاری بنیادی ڈھانچہ قایم کرنے اور تحقیقی سرگرمیوں کو بلندی تک لے جانے کیلئے شکریہ ادا کیا ۔ گورنر نے کہا کہ زرعی یونیورسٹیوں کو چاہئیے کہ وہ زراعت اور اس سے جُڑے دیگر سیکٹروں میں نشاندہی شدہ سیکٹروں میں معیاری تحقیق کو عملائیں ۔ ڈاکٹر جیت سنگھ سندھو ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل آئی سی اے آر ، ڈاکٹر پی کے چکراورتی اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل آئی سی اے آر کے علاوہ کئی دیگر زرعی سائینسدان بھی اس موقعہ پر موجود تھے ۔