قاضی گنڈ//بوٹینگوواقعہ کے بعدکھنہ بل سے جواہر ٹنل تک شاہراہ پریاترا اور ٹورسٹ گاڑیوں کو اجازت نہ ملنے سے شاہراہ پر دکانداروں اور ہوٹل مالکان کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔اگرچہ سرینگر جموں شاہراہ پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں تاہم کسی بھی یاترا اور ٹورسٹ گاڑی کو شاہراہ پر رکنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔اس صورتحال کی وجہ سے تاجر برادری حکام سے نالاں ہیں۔قاضی گنڈ جو گیٹ وے آف کشمیر بھی کہلاتا ہے،ان دنوں گاہگوں کی راہ دیکھ رہے ہیں ۔دکانداروں کا کہنا ہے کہ اُن کا کاروبار پوری طرح ٹھپ ہو چُکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ اس سال اچھے کاروبار کی اُمید تھی اور سیزن کی شروعات میں بھی اچھی ہوگئی تھی تاہم حالیہ حملہ کے بعد سب کچھ ٹھپ ہوچکا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر کبھی کبھار کوئی گاڑی اچانک رکنے کی کوشش کر تی ہے توفورسز اہلکار انہیں اس کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ادھر کھنہ بل سے قاضی گنڈ ٹول پوسٹ تک قائم کئی چھوٹے بڑے ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ فورسز اہلکاروں نے اُنہیں یاتراختم ہونے تک دکانوں کو بند رکھنے کا حُکم جاری کیا ہواہے ۔بیوپار منڈل قاضی گنڈ کے جنرل سیکریٹری مظفر احمد وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سیکورٹی کا بہانہ بنا کر انتظامیہ نے قاضی گنڈ و ٹول پوسٹ پر یاترا و سیاح گاڑیوں کو نہ رکنے کا فرمان جاری کیا ہے ،جس کیلئے ریاستی پولیس کے ساتھ ساتھ فوج بھی تعینات کی گئی ہے۔انہوںنے ریاستی وزیر اعلیٰ سے مداخلت کی اپیل کی ۔اس حوالے سے ایس ایس پی کولگام دھر پاٹل کا کہنا ہے ”موجودہ صورتحال کے پیش نظر اس طرح کے اقدامات کئے گئے ہیں اور یاترا گاڑی بغیر فورسز کانوائی نہیں چل سکتی ہے “۔انہوں نے کہاکہ جہاں تک ٹورسٹ گاڑیوں کا سوال ہے وہ اُن کے اختیار میں نہیں ہے ۔