واشنگٹن//امریکہ کی ایوان نمائندگان نے ہندوستان کے ساتھ دفاعی تعاون بڑھائے جانے اور پاکستان کو ملنے والی امریکی مالی مدد کے قوانین کو سخت کرنے سے متعلق دو اہم بلوں کو منظور کیا۔ایوان نمائندگان نے 621.5 ارب ڈالر کا دفاعی اخراجات بل منظور کیا ہے جس میں ہندوستان کے ساتھ دفاعی تعاون بڑھائے جانے کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔ہندوستانی امریکی رہنما ایمی بیرا کی جانب سے اس سلسلے میں پیش کی گئی ترمیم کو ایوان نے 'نیشنل ڈیفنس آتھارائزیشن ایکٹ (ان ڈی اے ) 2018' کے حصہ کے طور پر صوتی ووٹوں سے منظور کیا۔ یہ قانون اس سال یکم اکتوبر سے نافذ ہوگا۔ این ڈی اے -2018 کو ایوان نے 81 کے مقابلے 344 ووٹوں سے منظور کیا تھا۔امریکی سینیٹ کی جانب سے اس بل کی منظوری ملنے کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔ایوان کی طرف سے منظور ہندوستان سے متعلق ترمیم میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ کے ساتھ بات چیت کرکے وزیر دفاع امریکہ اور ہندوستان کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے کی حکمت عملی بنائیں گے ۔مسٹر بیرانے کہا کہ امریکہ دنیا کا سب سے قدیم اور ہندوستان سب سے بڑا جمہوری ملک ہے ۔ یہ بہت اہم ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے کے لئے حکمت عملی تیار کی جائے ۔این ڈی اے -2018 منظور کئے جانے کے بعد وزارت خارجہ اور پینٹاگون کو ایک ایسی حکمت عملی تیار کرنی ہوگی، جو مشترکہ سیکورٹی چیلنجوں سے نمٹنے کے قابل ہو۔وہیں دوسری طرف امریکہ کے ایوان نمائندگان نے پاکستان کو دفاعی شعبہ میں مالی مدد کرنے کی شرائط کو مزیدسخت بنانے سے متعلق ایک بل کو بھی منظور کیا ہے ۔ بل میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ مالی مدد دئے جانے سے پہلے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تسلی بخش پیش رفت دکھانی ہوگی۔ایوان میں منظور کئے گئے اس بل سے وزیر دفاع کو پاکستان کے لیے فنڈدیے جانے سے پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ پاکستان گرا¶نڈس لائنس آف کمیونیکیشن (جی ایل او سی) پر سیکورٹی برقرار رکھے ہوئے ہے ۔ جی ایل او سی فوجی اکائیوں کو فراہمی راستے سے جوڑنے والا اور فوجی ساز و سامان کی نقل و حمل کا راستہ ہے ۔اس بل میں پاکستان کو شمالی وزیرستان میں سرگرم حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے ۔