سرینگر//وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے جی ایس ٹی کے تحت تجارت کی صد فیصد رجسٹریشن کو یقینی بنانے کے لئے فوری طور سے اہداف مقرر کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ ریاست میں جی ایس ٹی کی کامیاب عمل آوری کے لئے کام کریں۔ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ جی ایس ٹی کی عمل آوری میں بڑی رکاوٹ تاجر برادری کے اذہان میں یہ خدشات تھے کہ اس نظام سے ریاست کی مالی خود مختاری پر اثر پڑے گا مگر نئے نظام میں اس کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع سطح پر حکومتی اہلکاروں کو تاجروں، کارو باری افراد، چھوٹے صنعت کاروں اور صارفین کو بھی ساتھ لے کر چلنا چاہئے تا کہ ویٹ نظام سے جی ایس ٹی نظام تک منتقلی ممکن ہوسکے۔میٹنگ میں چیف سیکرٹری بی بی ویاس، پرنسپل سیکرٹری داخلہ آر کے گوئل، پرنسپل سیکرٹری خزانہ نوین چودھری، ڈویثرنل کمشنران جموں اور کشمیر کے علاوہتمام اضلاع کے ضلع ترقیاتی کمشنر اور اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ تمام متعلقین کو جی ایس ٹی کے لئے رجسٹرکرنا چاہئے کیوں کہ یہ محض ایک ٹیکس نمبر نہیںہے بلکہ یہ ایسا بزنس ائڈینٹی فکیشن نمبر ہے جس سے تجارت مستحکم ہوگی اور وہ اپنے اپنے سیکٹروں، بازاروں اور صارفین کے ساتھ اپنا نام کما سکتے ہیں۔ انہوں نے ضلع انتظامیہ کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بتایا کہ وہ وسط اگست تک اہداف حاصل کریں۔ انہوں نے جی ایس ٹی کے بارے میں تاجروں اور صارفین کو روشناس کرانے کے لئے وسائل متحرک کرنے کی ضرورت پر زور دیا تا کہ اُن کے خدشات کو دور کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ متواتر بنیادوں پر بیداری کیمپوں اور تربیتی پروگراموں کا انعقاد کرے تا کہ اُن کے اپنے اپنے علاقوں میں تشویش کے خدشات کی نشاندہی کر کے اُن کو دور کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے خدشات کمشنر فائنانس یا چیف سیکرٹری کی نوٹس میں بھی لائے جاسکتے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر اس وقت ویٹ سے جی ایس ٹی نظام تک منتقلی کے مرحلہ سے گذر رہی ہے اور اس عمل میں استحکام لانے کے لئے6 سے8 ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی ویثرن، ریڈیو، اخبارات اور سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کیا جانا چاہئے تا کہ جی ایس ٹی نظام کے بارے میں کسی بھی غلط فہمی کو دُور کیا جاسکے اور زیادہ سے زیادہ جانکاری عوام تک پہنچائی جانی چاہئے تا کہ صارفین اور تاجروں دونوں کو فائدہ ملے۔تاجروں کے ان خدشات کہ اضلاع میں تکنیکی لوگ دستیاب نہیں ہیں، وزیر موصوف نے کہا کہ جی ایس ٹی ایک خود تجزیاتی ماڈل پر مبنی ہے جس کے تحت صرف پانچ فیصد تجارت کی آڈیٹنگ ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالہ سے آڈیٹروں سے زیادہ صلاحکاروں کی ضرورت پڑے گی۔وزیر نے کہا کہ جی ایس ٹی سی سے متعلق سب سے بڑا خدشہ یہ ہے کہ ایک شخص کو ایک ماہ میں تین مرتبہ ریٹرن داخل کرنے ہیں مگر حقیقت یہ ہے ایک تاجر کو صرف ایک ہی بار مہینے میں ریٹرن داخل کرنا ہوگا جبکہ دیگر دو نظام کے ذریعے خود بخودجنریٹ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کو اپنے ریٹرن داخل کرنے کے لئے چوبیسوں گھنٹوں تک انٹر نیٹ تک رسائی لازمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مہینے میں دس منٹ تک انٹر نیٹ رسائی جی ایس ٹی نظام کے تحت لازمی دستاویزات کو اپ لوڈ کرنے کے لئے کافی ہیں۔ وزیر نے ہر ایک ضلع میں تمام صنعتوں کی سروے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ خاص طور سے اُن شعبوں میں سروے کیا جانا چاہئے جو پہلے ٹیکس نظام کے دائرے میں نہیں آتے تھے جن میں ٹیکسٹائل، کھانڈ اور غیر رسمی سیکٹر شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈویثرنل کمشنروں ہفتہ وار بنیادوں پر رپورٹ داخل کرنی چاہئے جن میں اپنے اپنے صوبوں میں رجسٹریشن کی صورتحال سے متعلق تفاصیل درج ہوں ۔ڈاکٹر درابو نے کہا کہ ریاستی حکومت نے خدمت مراکز کو جی ایس ٹی اپ ڈیٹنگ مراکز کے طور پر استعمال میں لانے کا منصوبہ رکھا ہے تا کہ مقامی تاجروں کی راحت رسانی ہو اور جی ایس ٹی تک اُن کی منتقلی کا عمل آسان بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ افرادی قوت کو لازمی تربیت دینے کے لئے خصوصی کیپسول کورس متعارف کئے جائیں گے اور خدمت مراکز پر انہیں مختلف سہولیات دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ چھوٹے تاجروں کا استحصال نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ حکومت رابطوں کی موجودہ سطحوں کو تقویت بخشنے کے لئے اختراعی تکنیکوں کو گُریز اور کرگل جیسے علاقوں میں عملایا جائے گا تا کہ وہاں کے تاجروں کو ریٹرن داخل کرنے میں دشواری پیش نہ آئے۔تاجر برادری کے خدشات کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ موجودہ سٹاک اور اس پر ٹیکس کریڈیٹ کی دستیابی سے متعلق درخواست کے سلسلے میں حکومت لازمی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمرشل ٹیکس محکمہ ہر ایک ضلع میں لوگوں کو نئے اکاؤنٹنگ طور طریقوں کے بارے میں جانکاری دینے کے لئے خصوصی ورکشاپوں کا اہتمام کرے گا اور انہیں ہر طرح کی جانکاری مہیا رکھی جائے گی۔ڈاکٹر درابو نے کہا کہ ہر ایک سرکاری محکمہ کے ڈی ڈی او کو چاہئے کہ وہ جلد از جلد جی ایس ٹی کے تحت اندراج کرائیں کیوں کہ جی ایس ٹی اب ایٹ سورس ہی چارج کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح سے کورپشن میں بھی کمی واقع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ لکھن پور اب صرف گھریلو صنعت کے لئے تحفظاتی لائحہ عمل کے طور پر کام کرے گا۔