سرینگر/ نیشنل کانفرنس کارگذار صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو کشمیر کی بگڑتی ہوئی سیکورٹی صورتحال میں چین کے ملوث ہونے کے دعوے کی وضاحت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں چھ برس تک وزیر اعلیٰ کے عہدے کی کمان سنبھالنے کے دوران انہیں (عمر عبداللہ کو) کبھی یہ خفیہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں کہ چین کشمیر کے معاملات میں مداخلت کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں صرف یہ خفیہ معلومات فراہم کی جاتی تھیں کہ چین کبھی کبھار خطہ لداخ میں دراندازی کرتا ہے۔ عمر عبداللہ نے پیر کے روز یہاں ملک کے نئے صدریہ جمہوریہ کے عہدے کے لئے ہونے والے انتخابات میں اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ’وزیر اعلیٰ صاحبہ (محبوبہ مفتی) نے اب چین کو قصوروار ٹھہرایا ہے۔ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ جموں وکشمیر بالخصوص وادی کشمیر کی صورتحال کے لئے ماسوائے وزیر اعلیٰ کے سب قصوروار ہیں۔ وہ تو ابھی تک صرف پاکستان کو یہاں کے حالات کے لئے قصوروار ٹھہرارہی تھیں، لیکن اب چین کو قصوروار ٹھہرادیا۔ اب پتہ نہیں چین کے بعد کس تیسرے ملک کی بھاری آئے گی‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے چینی مداخلت کی بات کس بنیاد پر کہی ہے۔ انہوں نے کہا ’پاکستان کے قصور سے تو ہم سب واقف ہیں لیکن چین کی بات کہاں سے آئی، یہ ہم سمجھنا چاہتے ہیں۔ پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس پر بحث ہواور وزیر اعلیٰ نے چین کی بات کہاں سے کی؟ چین کا جموں وکشمیر کے اندرونی معاملات میں کس حد تک مداخلت ہے؟ اس کے بارے میں ہمیں پتہ چلنا چاہیے‘۔ عبداللہ نے الزام لگایا کہ وادی کے حالات کے لئے بذات خود محترمہ مفتی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا ’یہاں حالات کی خرابی کی اصل وجہ وزیر اعلیٰ کی اپنی ناکامی ہے۔ انہیں اپنے کام صحیح سے کرنے چاہیے۔ باقی چین اور پاکستان کا معاملہ خود دہلی والے ٹھیک کریں گے‘۔ محبوبہ مفتی کے بعد مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے بھی چین کی مداخلت کا معاملہ اٹھایا‘ کے ردعمل میں عمر عبداللہ نے لکھا ’دو وزرائے اعلیٰ نے چینی مداخلت کا معاملہ اٹھایا ہے۔ پارلیمنٹ کو اس مداخلت پر بحث جبکہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خدشات کا ازالہ کریں‘۔