جی ایس ٹی قضیہ،عازمین حج بھی مخمصے کا شکار

Kashmir Uzma News Desk
5 Min Read
سرینگر//ریاست میںسفر حجاز پر جانے والے عازمین پر اشیاء و خدمات ٹیکس کی ادائیگی پر مخمصہ پیدا ہوا ہے جبکہ نجی کمپنیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ انکے ذریعے حج و عمرہ پر جانے والے عازمین کو5فیصد اضافی رقومات کی ادائیگی کے حساب سے اوسطاً20ہزار روپے کی رقم ادا کرنی ہوگی۔ریاستی حج کمیٹی کے ایگزیکٹو افسر نے تاہم کہا کہ انہیں اس سلسلے میں کوئی بھی ہدایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ ریاست میں ’’جی ایس ٹی‘‘ کے اطلاق پر تنازعات اور وزیر اعلیٰ کی طرف سے اشیاء و خدمات ٹیکس کے نفاذ کو مخلوط سرکار کی بڑی کارکردگی کے دعاوی کے بیچ اس قانون کے اطلاق میں سب سے پہلے سفر حجاز پر جانے والے وہ عازمین آگئے ہیں،جو نجی کمپنیوں کے وساقت سے امسال سفر حجاز پر جانے کی تیاریاں کر رہے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ جموں کشمیر میں پہلے حج و عمرہ پر جانے والے عازمین خدمات ٹیکس سے مستثنیٰ تھے تاہم دیگر ریاستوں میں8فیصد ٹیکس وصول کیا جاتا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ ما ضی میں جی ایس ٹی کے اطلاق پر ہندوستان کی تمام ریاستوں میں5فیصد خدمات ٹیکس ادا کرنا ہوگا،اور چونکہ جموں کشمیر میں بھی یہ قانون نافذ العمل ہے،اس لئے امسال نجی کمپنیوں کی طرف سے جانے والے عازمین بھی ٹیکس کے اس دائرے میں آتے ہیں۔ذرائع نے کہا کہ بھارت کی دیگر ریاستوں میں حج و عمراہ پر جانے والے شہریوں کی ٹیکس میں اگر چہ3فیصد کی رعایت مل گئی،تاہم جموں کشمیر کے عازمین پر5فیصد کا ضافی بوجھ پر گیا۔ اچانک 5فیصد کے ٹیکس سے جہاں عازمین میں تشویش کی لہر پھیل چکی ہے وہی حج و عمرہ کمپنیوں کے مالکان بھی فکر مند ہے۔ ان نجی کمپنیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ وہ کس طرح عازمین کو یہ سمجھائیں گے کہ آخری وقت وہ مزید رقومات جمع کریں۔ جموں کشمیر ایسو سی ایشن آف حج اینڈ عمرہ کمپنی کے صدر فیروز احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ نجی کمپنیوں کی طرف سے زیارت بیت اللہ پر جانے والے لوگوں کیلئے کم از کم4 لاکھ روپے کا پیکیج ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وہ کس طرح اب ان عازمین کو بتائے گئے کہ انہیں مزید20ہزار روپے کی ادائیگی کرنے پڑے گی۔انہوں نے جی ایس ٹی کے اطلاق کے بعد اس صورتحال کو کار سردرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ کئی عازمین اس پوزیشن میں ہی نہیں ہوتے ہیں کہ وہ اچانک رقومات کا انتظام کر سکیں،تاہم ہم بھی مجبور ہیں کیونکہ یہ ایک طرف شیر اور ایک طرف کھائی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔الخدام حج و عمرہ سروس کے مالک کا کہنا تھا کہ وہ اب بکنگ بھی منسوخ نہیں کرسکتے کیونکہ سفر حجاز پر جانے کا سلسلہ آئندہ کچھ دنوں میں شروع ہوگا اور حج و عمرہ کمپنیوں نے پیشگی میں ہی ہوٹلوں اور سفری آواجاہی کے علاوہ دیگر لوازمات کی بکنگ کی ہوتی ہے۔ جموں کشمیر ایسو سی ایشن آف حج اینڈ عمرہ کمپنیز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ریاستی سرکار کی نوٹس میں لایا جائے تاکہ حج و عمرہ سروس کو خدمات ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا جائے۔فیروز احمد نے کہا کہ میٹنگ میں اس بات پر اتفاق رائے پیدا کیا گیا کہ عازمین سے5 فیصد کا جی ایس ٹی وصول کیا جائے گا اور یہ معاملہ حکومت کے ساتھ اٹھایا جائے گا،تاکہ سرکار بعد میں یہ رقومات واپس کریں،اور عازمین کو بھی اس بات کی ضمانت دی جائے گی کہ اگر حکومت نے رقومات واپس کی تو وہ عازمین کو لوٹا دی جائے گی۔صورتحال کو دوسرا پہلو یہ ہے کہ سرکاری سطح پر سفر بیت اللہ پر جانے والوں کو ابھی جی ایس ٹی کے تحت 5فیصد ٹیکس کے بارے میں کوئی بھی اطلاع نہیں دی گئی ہے،اور نہ ہی یہ واضح ہوچکا ہے کہ وہ بھی اس دائرے میں آتے ہیں۔سٹیٹ حج کمیٹی کے ایگزیکٹو افسر قمر سجاد نے کہا کہ ابھی تک سرکار کی طرف سے انہیں کوئی بھی اطلاع نہیں ملی ہے اور نہ ہی کوئی حکم نامہ جاری کیا گیا ہے کہ عازمین کو مزید5فیصد ٹیکس کی ادائیگی کرنے کیلئے کہا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عازمین نے پہلی ہی رقومات جمع کی ہے،اور سٹیت حج کمیٹی کے علاوہ مرکزی حج کمیٹی نے بھی اپنا حسس جمع کیا ہے۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *