گول//سانحہ گول شیڈی (داڑم) کوآج ٹھیک چار سال ہوچکے ہیں ۔ اسی روز شیڈی گول کے مقام پربی ایس ایف کی جانب سے اندھا دھند فائرنگ میں چار نہتے لوگوں کوقرآن کی بے حرمتی کے خلاف آواز بلند کرنے پر گولیاں مارکرجان بحقکردیا گیاتھا اور اس واقعہ کے بعد نہ صرف ضلع رام بن بلکہ پورے ملک و بیرون ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی ۔ شیڈی سانحہ اُس وقت پیش آیا تھا جب ماہ رمضان ایام کے دوران17جولائی 2013کی شام کوبعد نماز مغرب کچھ بی ایس ایف اہلکار شیڈی کے ایک مدرسے میںداخل ہوئے جہاں پرموجود ایک نوجوان کے ساتھ اُن کاسامنا ہوا اوراس دوران وہاں پرموجود قرآن شریف کی بھی بے حرمتی کی گئی اور اس کی خبر آگ کی طرح پوری ریاست میں پھیلی اور صبح نماز فجر کے فوراً بعد گول کی تمام مساجد سے نمازی قرآن کی اس بے حرمتی کے خلاف آواز بلندکرتے ہوئے شیڈی کی طرف مارچ کرتے ہوئے ایک جلوس کی شکل میں گئے جہاںپرانہوں نے موجود بی ایس ایف کیمپ پرپتھرائو کیا اور احتجاج کے دوران کشیدگی میں بھی اضافہ ہوتا گیا اور اس دوران ضلع انتظامیہ بھی یہاں موقعہ پرپہنچی ۔عینی شاہدین کے مطابق ضلع انتظامیہ کی غفلت شعاری کی وجہ سے لوگ پھر سے بھڑکے اور انہوں نے پھر یہاں پرموجود کیمپ پرپتھرائو کرنا شروع کر دیا تھا اوراس دوران بی ایس ایف نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس میں چار نوجوان موقعہ پرجا ن بحق ہو گئے جبکہ اس اندھادھند فائرنگ میں 40سے زیادہ زخمی بھی ہوئے تھے ۔آج چار سال کے بعد بھی قصورواروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی ۔ لیکن اس کے بر عکس اُن زخمیوں کے خلاف کیس درج کیا گیا جنہوں نے قرآن کی بے حرمتی کے خلاف آواز بلند کی تھی ۔سرکار نے زخمیوں کوایک ایک لاکھ روپے امدادکااعلان کیا تھا لیکن اس کے بر عکس ان لوگوں کے خلاف سرکار قدم اٹھا رہی ہے ۔ وہیں ان لوگوں کاکہنا ہے کہ اس احتجاج میں ہزاروں لوگ موجود تھے تو چند لوگوں کے خلاف ایف آئی آر کیوں کر لگایا گیا۔شہباز مرزا نامی ایک نوجوان نے جو اس فائرنگ میں خود بھی زخمی ہوئے تھے ،کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہاکہ افسوس کا مقام ہے کہ آج بھی قصور وار کھلے عام گھوم رہے ہیں جبکہ بے گناہ شہریوں کو تنگ کیا جا رہاہے اورمختلف وارداتوں جیسے ڈاک بنگلہ پر پتھرائو وغیرہ جیسے واقعات کے خلاف کئی شہریوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی۔انہوں نے کہاکہ قصورواروں کے خلاف ابھی تک کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی ہے اور عوام کے سامنے اس سلسلے میں کوئی ٹھوس کارروائی پیش نہیں کی گئی اورسرکارکوچاہئے کہ وہ ملوث افرادکے خلاف کارروائی کریں تا کہ مظلوموں کے ساتھ انصاف ہوسکے ۔