بارہمولہ //بارہمولہ کے خانپورہ سے تعلق رکھنے والے گمشدہ نوجوان کے افراد خانہ نے فورسز ایجنسیوں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں لگاتار فون پر اُن کے گمشدہ بیٹے کے بارے میں جانکاری لینے کیلئے تنگ کر رہی ہیں، جبکہ کنبے کا کہنا ہے کہ انہیں یہ تک معلوم نہیں کہ اُن کا پیٹا کہاں ہے ۔گمشدہ نوجوانون کی والدہ فضی نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا بیٹا پچھلے 50دنوں سے گھر سے لاپتہ ہے ۔فضی نے مزید کہا کہ اُس کے بیٹے کی گمشدگی سے قبل کئی بار سیکورٹی فورسز نے اُسے حراست میں لیا تھا جبکہ اُس نے اپنی جوانی کے تقریب 7برس جیل میں کاٹے ۔فاضی نے کہا کہ جیل سے رہا ہونے کے بعد اُسے مختلف بہانوں سے سیکورٹی ایجنسیاں اور پولیس تنگ طلب کر رہی تھی ۔ فاضی نے کہا کہ جاوید نے جیل سے رہا ہونے کے بعد سیلز مین کا کام ایک رڈی میڈ دکان پر شروع کیا ۔فضی نے جاوید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جاوید نے ایک بار کہا تھا کہ جہاں وہ کام کرتا ہے وہاں بھی سیکورٹی ایجنسیاں اُسے تنگ کرنے آتی تھیں اور اُسے اُن کے آفس میں حاضری دینی پڑتی تھی ۔فضی نے مزید کہا کہ بار بار سیکورٹی ایجنسیوں اور پولیس کے آفسوں میں حاضری دینے سے تنگ آکر 23مئی کو جاوید سرینگر چلا گیا جہاں اُس پر سنگ بازی کا ایک کیس سرینگر کی عدالت میں چل رہا تھا، مگر اس کے بعد وہ واپس نہیں لوٹا ،فضی نے گھر کی حالت بتاتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بیوہ ہے اور گھر کا نظام اُس کا دوسرا بیٹا جو پیشے سے ڈرائیور ہے چلا رہا ہے ۔اس نے حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں جاوید کے بارے میں تنگ نہ کریں کیونکہ انہیں اُس کے بارے میں کوئی علمیت نہیں ہے ۔فاضی نے کہا کہ میں نے میرے بیٹے کی گمشدگی رپورٹ پولیس سٹیشن بارہمولہ میں درج کرائی ہے جبکہ پولیس نے اُس کی تلاش جاری رکھی ہوئی ہے ۔پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پولیس کسی بھی کنبے کو ہراساں نہیں کر رہی ہے اور اُن کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ گمشدہ نوجوان کو صیح سلامت گھر واپس لائیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کی جانب سے گمشدہ نوجوان کی تلاش کے متعلق اُن کے گھروالوں سے رابطہ کرنا کوئی ہراساں کرنا نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کنبے کو یقین دلایا کہ وہ اس بات کیلئے انہیں سیکورٹی ایجنسیاں ہراس نہیں کریں گئی ۔