جموں // ریاست جموں وکشمیر میں اگر چہ انقلابی زرعی اصلاحاتی ایکٹ کے ذریعہ پرانے جاگیر دارانہ نظام کے تابوت میں آخری کیل گاڑ دی گئی تھی لیکن آمدہ اطلاعات کے مطابق غریب کسانوں کو تنگ طلب کرنے کے واقعات ابھی تک جاری ہیں۔تحصیل آر ایس پورہ کے موضع کپرپور کی رہنے والی ایک اسی سالہ بیوہ خاتون نے یہاں ہوٹل ہاٹ ملینزمیں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اسی گائو ن کے سربن کمار نامی ایک شخص ان کی ۳۲کنال ۱۵ مرلے زمین ان سے زبردستی چھین لی ہے اور اسے دھمکی دی گئی ہے کہ اگر اس نے اس ضمن میں حکام سے شکایت کی تو اسے جان سے ختم کر دیا جائے گا۔اس بیوہ خاتون نے مزید بتایا کہ اس کی فصل کو زبردستی کاٹ لیا جاتا ہے اور اس کی زمین میں دھان لگادی جاتی ہے اور متعلقہ پولیس سٹیشن کی پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔کیونکہ سربن کمار سرمایہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ اچھا خاصہ اثر رسوخ بھی رکھتاہے۔جموں وکشمیر بٹوال ایسوسی ایشن کے صدراور سابق ایم ایل اے ست پال لکھو ترا نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے اپیل کی ہے کہ اس معاملے میں ذاتی مداخلت کریںاور پویس و محکمہ مال کے حکام کو ہدایات دیں کہ اس بے بس اور بے کس بیوہ کی ناجائز طور سے زمین ہڑپ کرنے والے ظالم کے خلاف بغیر کسی تاخیر کے کاروائی عمل میں لایئں تاکہ اس بیوہ کو انصاف مل سکے۔لکھوترا نے وزیر اعلیٰ کی توجہ جے کے بی ڈبلیواے کی طرف مبذول کرائی اور کہاکہ زائد از ایک سال قبل انہیں اور گورنر کو ایک یاداشت پیش کی گئی تھی۔جس میں اس طبقہ کی بہبودی کے لیے قدم اٹھانے کی گذارش کی گئی تھی۔پریس کانفرنس میں آئی ڈی اے ایس آفیسر(ریٹائرڈ)جی آر کیتھ،کیپٹن کمل چند موٹن،سب میجر تھوڑورام،نائب سرپنچرام لال،لکھوترا،سوامی راج نند،پیارا لال لکھوترا اور بوا دتہ کیتھ موجود تھے۔