سرینگر// 1875 سے1993 کے درمیان معروف اسلامی سکالر مولانا انور شاہ کشمیری کی ادبی خدمات کو یاد کرتے ہوئے محکمہ سکولی تعلیم نے مرحوم علامہ کے150 سال پُرانے رہایشی مکان کو تحفظاتی پروجیکٹ کے دائرے میں لانے کا فیصلہ لیا ہے۔ محکمہ نے19 ویں صدی کی طرز پر گورنمنٹ گرلز ہائیر سکینڈری سکول عشائی کوچہ فتح کدل سرینگر کے لئے بھی تحفظاتی پروگرام کا فیصلہ لیا ہے۔ اس سلسلے میں تعلیم کے وزیر سید محمد الطاف بخاری کی صدارت میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں مولانا انور شاہ کشمیری کے پوتے فاروق احمد اور دیگر ماہرین اور سول انجنئیرز نے شرکت کی۔مرحوم علامہ کشمیری کے رول کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ تعلیم اور سماجی خدمات کے شعبۂ میں مرحوم کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مرحوم نے دالعلوم دیو بند سمیت مختلف معروف تعلیمی اداروں میں تدریسی فرائض انجام دینے کے علاوہ ملک کے دیگر نامور اداروں میں بھی اپنی خدمات انجام دیں ۔ وزیر کو بتایاگیا کہ مرحوم علامہ کی آبائی رہایش گاہ انور آباد لولاب میں آج بھی اُن کے خاندان کے لوگ تین منزلہ عمارت میں رہایش پذیر ہیں جو روائتی طرز پر تعمیر کیا گیا تھا۔ تاہم کئی برس تک ناقابل ِ استعمال رہنے کے باعث عمارت کی حالت کافی خستہ ہے جس کا فوری طور سے تحفظ کرنے کی ضرورت ہے۔عشائی کوچہ فتح کدل میں موجود معروف تعلیمی ماہر، بیوروکریٹ اور اسکالر غلام احمد عشائی کے مکان کو بھی محکمہ سکولی تعلیم نے تحفظاتی پروجیکٹ کے دائرے میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ غلام محمد عشائی کو معروف ماہر تعلیم قرار دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ تعلیم، سیاسی اور سماجی شعبوں میں اُن کی خدمات کشمیر کی تاریخ کا لافانی حصہ ہیں۔ میٹنگ میں موجود آرکیٹیکٹوں نے بتایا کہ دونوں عمارات کے تحفظ کے لئے منصوبہ جات پیش کئے۔