ڈوڈہ+کشتواڑ//ڈوڈہ اور کشتواڑ کے مختلف علاقوں میں پے در پے بادل پھٹنے اور اسکے بعد پیدا شدہ سیلابی صورتحال کے نتیجے میں5کمسن بچوں سمیت8افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے ، 8رہائشی مکانات،نصف درجن دوکانیں اور ایک اسکولی عمارت زمین بوس ہوگئی ، ایک سڑک مکمل طور پر ڈھ گئی ، پانی کے ریلے کئی گاڑیوں کو اپنے ساتھ بہالے گئے اور متعدد مویشی بھی ہلاک ہوگئے ۔ مرنے والوں میں ایک خاتون اور اس کے 3معصوم بچے جبکہ زخمیوں میں ایک کنبے کے7اور دوسرے کے4افراد بھی شامل ہیں۔یہ ہلاکتیں تعمیرات کے گرنے سے گہری نیند سورہے لوگوں کے ملبے تلے دب جانے سے ہوئیں جبکہ مقامی لوگوں نے پولیس کے ساتھ مل کر ایک درجن افراد کو بچانے میں کامیابی حاصل کی۔ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب خطہ چناب کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشیں ہوئیں اور کئی جگہوں پر بارشوں نے بڑے پیمانے پر تبادہی مچادی۔ ٹھاٹھری قصبہ اور اسکے مضافاتی علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کے بیچ ہی کتن دُبری جنگل میںرات کے قریب2بجکر20منٹ پر یکے بعد دیگرے کئی مرتبہ بادل پھٹنے کی خوفناک آوازیں آئیں ۔اس کے بعد زوردار آوازوں کے ساتھ مزید آسمانی بجلیاں گریں اوردیکھتے ہی دیکھتے غیر معمولی حد تک پانی کی بھاری مقدار نزدیکی پہاڑیوں سے بلگراں کی مختلف بستیوں کی طرف بہہ گئی ۔اس دوران ایک وسیع علاقہ زیر آ ب آگیا جس کے نتیجے میں ان علاقوں میں افراتفری پھیل گئی اور ہر طرف چیخ و پکار کا عالم بپا ہوا۔ڈی ایس پی ہیڈکوارٹر ڈوڈہ افتخار احمد نے بتایا کہ بادل پھٹنے سے جامع مسجد علاقے سے بہنے والے نالے میں پانی کی سطح اور بہائو اس قدر بڑھ گیا کہ نالے کے کنارے پر واقع کئی رہائشی تعمیرات آناً فاناً ڈھ گئیںجبکہ مین مارکیٹ تک جانے والی سڑک بھی مکمل طور پانی کے ساتھ بہہ گئی۔انہوںنے کہا کہ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا ، اُس وقت لوگ اپنے گھروں میں سورہے تھے ۔ پانی کے تیز اور اونچے ریلوں نے مجموعی طور6رہائشی مکانوں،3دکانوں اور ایک نجی اسکول کی عمارت کو اپنے ساتھ بہالیااوریہ سب کچھ ہی منٹوں کے اندر ہوا جس کے باعث ان تعمیرات میں موجود لوگ اپنے آپ کو بچا بھی نہیں سکے۔مقامی لوگوں کے مطابق پانی کے ساتھ ساتھ مٹی اور پتھروں پر مشتمل ملبے کی بھاری مقدار بھی نچلے علاقوں کی طرف بہہ گئی اور اس نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی۔سیلابی پانی کی زد میں آکر بٹوت کشتواڑ شاہراہ کے متصل وسیع علاقہ زیر آب آگیا ۔ مکانوں، دکانوں، کوٹہاروں اور دیگر تعمیرات کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاع ہے جبکہ ملبے کی بھاری مقدار کئی تعمیرات میں داخل ہوگئی ہے اور اس کے نتیجے میں متعدد مویشی بھی مارے گئے۔متعدد گاڑیں بھی سیلابی ریلے کی زد میں آ کر تباہ ہوئیں جب کہ نیشنل اکیڈمی کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا ۔ بٹوت کشتواڑ پر شاہراہ پر بھاری ملبہ جمع ہونے کی وجہ سے ٹریفک کی آمد و رفت دوپہر بارہ بجے تک بند رہی۔متعدد مقامی معززین نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں قصبہ میں اتنے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور قیمتی انسانی جانیں تلف ہوئی مگر حکومت کی طرف سے ابھی تک یہاں صرف رسمی طور ایک وزیرِ مملکت کو بھیجا گیا ۔اُنہوں نے کہا کہ اگر جموں یا سری نگر میں ایسا واقعہ پیش آ جاتا تو ریاستی وزیرِ اعلیٰ اور اُن کی پوری کابینہ وہاں پہنچ جاتی اور بڑے بڑے اعلانات اور مختلف قسم کی ہدایات جاری کیں جاتیں مگر چوں کہ یہ چناب خطہ ہے لہٰذا حکومت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ان واقعات کے فوراً بعد مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ پولیس کے ساتھ ساتھ نزدیکی علاقوں میں قائم فورسز کیمپوں سے سینکڑوں کی تعداد میں اہلکار واردات کی جگہوں پر نمودار ہوئے اور بچائو کارروائی شروع کی جس کے دوران سب سے پہلے پانی کے ریلوں کی زد میں آنے والے تعمیرات کا ملبہ ہٹانے کی کارروائی شروع کی گئی ۔علاقے میں پوری رات قیامت کا سماں نظر آیا اور لوگ بے سروسامانی کی حالت میں اِدھراُدھر بھاگتے دیکھے گئے۔ تباہ شدہ تعمیرات کے ملبے سے6افراد کی لاشیں برآمد کی گئیں جن میں 4بچے بھی شامل ہیں۔مرنے والوں کی شناخت40سالہ نارو دیوی زوجہ دیو راج ساکن ناگنی تحصیل کہارا، اس کی14سالہ بیٹی سپنا دیوی ، 7سالہ ایک اور بیٹی پریا دیوی اور9سالہ بیٹے راہل کے علاوہ ، 45سالہ پتنا دیوی زوجہ ہنس راج ساکن بلگراں اور15سالہ شرستا دیوی دختر رام لعل بلگراںکے بطور ہوئی ہے۔ پولیس کاکہنا ہے کہ بچائو کارروائی کے دوران ملبے سے ایک کنبے کے7اور دوسرے کنبے کے4افراد سمیت12افراد کو زخمی حالت میں برآمد کیا گیا جنہیں فوری طور پرائمری ہیلتھ سینٹر اور ایمرجنسی اسپتال ٹھاٹھر ی منتقل کیا گیا۔ ان کے نام19سالہ تنویرہ بانو و12سالہ سمیرہ بانو دختران محمد ایوب ، 40سالہ زیتونہ بیگم زوجہ محمد ایوب ، 15سالہ مظفر حسین ولد محمد ایوب ساکنان کتھر ٹھاٹھری، پوشپندر سنگھ(عمر 15سال) ولد جیون سنگھ ساکن چانسر، 40سالہ منصور احمدولد گلباز ساکن چانسر ، اس کی اہلیہ32سالہ شازیہ بیگم،12سالہ بیٹی مہنازہ ،8سالہ ایک اور بیٹی فضاء انجم ،5سالہ بیٹی شیزا انجم اوردو سالہ بیٹا عزیزمنصورکے نام معلوم ہوئے ہیں۔علاقے میں ہر سو ماتم کا ماحول ہے اور لوگ بالخصوص خواتین و بچے خوف و دہشت میں مبتلا ہیں۔فوج، پولیس اور سول انتظامیہ کے سینئر افسران رات سے ہی علاقے میں موجود رہے ۔آخریاطلاع ملنے تک ملبہ ہٹانے کی کارروائی جاری تھی۔ادھر کشتواڑ ضلع کے چیرجی علاقے میں بادل پھٹنے کے بعد پیدا شدہ سیلابی صورتحال کے نتیجے میں 50سالہ کنجی دیوی اور اس کا5سالہ پوتا اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔یہ واردات اُس وقت پیش آئی جب دونوں ہائڈل مل کے نزدیک مویشی چرارہے تھے کہ اچانک بجلی گری اور دونوں اس کی زد میں آکر پانی کی بھاری مقدار کے ساتھ بہہ گئے۔کنجی دیوی کی لاش برآمد کرلی گئی ہے جبکہ بجے کی لاش ڈھونڈ نکالنے کی کارروائی جاری ہے۔دریںاثناء کشتواڑ کے بٹولی پنکال علاقے میں بھی بجلی گرنے سے نورالدین نامی شہری کے دو رہائشی مکانات اور دو گاڑیوں کو نقصان پہنچنے کی اطلاع موصو ل ہوئی ہے۔ڈوڈہ اور کشتواڑ کے کئی دیگر پہاڑی علاقوں میں بھی اسی طرح کے واقعات پیش آنے سے کئی مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔
گورنر اور وزیر اعلیٰ کا اظہار رنج و غم
سرینگر//گورنر این این ووہرا اور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ڈوڈہ کے ٹھاٹھری اور کشتواڑ علاقہ میں بادل پھٹنے سے 8 افراد کے جان بحق ہونے پر رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے غمزدہ کنبوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے۔گورنر نے تباہ شدہ املاک کی بحالی اور متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔وزیر اعلیٰ نے ضلع انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ بچاؤ اور باز آباد کاری کے کاموں میں تیزی لاکر زخمیوں کو بہتر علاج و معالجہ کی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ متاثرہ لوگوں کے لئے خوراک اور رہائش کے خاطر خواہ انتظام کرے۔وزیر اعلیٰ نے پی ایچ ای، آبپاشی و فلڈ کنٹرول کے وزیر شام چودھری سے کہا ہے کہ وہ ڈوڈہ جاکر بچاؤ اور امداد کی کاروائیوں کی نگرانی کریں۔