سرینگر//حریت (ع)،لبریشن فرنٹ ،جماعت اسلامی، لبریشن فرنٹ (ح) ، سالویشن مومنٹ ، جمعیت اہلحدیث نے زینہ پورہ شوپیان میں فوجی گاڑی کی جانب سے ایک معصوم بچی کو ٹکر مارکر لقمہ اجل بنانے اور پھر غمزدہ لواحقین اور دوسرے ماتم کنان پر طاقت کا استعمال کرکے درجنوں افراد کو زخمی کرنے کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔ حریت (ع) ترجمان نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں تعینات فوج اور فورسز کے اہلکار تمام قوانین کو بالائے طاق رکھ کر کشمیری عوام کو کسی نہ کسی بہانے اپنی جارحیت کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔موصولہ بیان میںترجمان نے کہا کہ اس المناک حادثے کے ردعمل میں جب زینہ پورہ شوپیاں کے عوام نے شدید احتجاج کیا تو فورسز اور فوج کے اہلکاروں نے نہتے مظاہرین پر پیلٹ گنوں اور بندوقوںسے شدید فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 30 کے قریب نہتے افراد شدید زخمی ہوئے ۔ترجمان نے نہتے عوام کیخلاف طاقت اور تشدد کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں تعینات فوج اور فورسز کو جو غیر معمولی اختیارات حاصل ہیں ،وہ ان کا بڑی بے دردی کے ساتھ استعمال کرکے عام لوگوںکو اپنے تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ستم ظریفی یہ ہے کہ فورسز کی ان زیادتیوںپر ان کا کوئی مواخذہ نہیں ہوگا۔ترجمان نے حریت چیئرمین میرواعظ محمد عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظر بندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی انتظامیہ کی کارروائیاں سیاسی بالادستی سے عبارت ہیں۔لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ فورسز اہلکار پہلے مار دیتے ہیں اور پھر ماتم کرنے پر بھی پابندی عائد کر کے ماتم کرنے والوں پر گولیوں اور پیلٹ کی بارش کردیتے ہیں۔ یاسین ملک نے زینہ پورہ شوپیان میں معصوم بچی کو مار ڈالنے اور اس کے غمزدہ لواحقین اور دوسرے ماتم کنان پر پیلٹ اور گولیوں کی بارش کرکے درجنوں افراد کو زخمی کرڈالنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسی طرح کل رات کے دوران ہی پولیس اورایس او جی نے حاجن میں کئی مکانات کا گھیرائو کرکے مکینوں پر چڑھائی کی اور جو بھی ان کے راستے میں آیا اُسے ڈنڈوں اور بندوقوں سے مارا پیٹا ۔ ایس او جی کے اس حملے میں کئی لوگوں کے ہمراہ فرنٹ کے ضلع آرگنائزر مشتاق احمد کے بزرگ والد بھی زخمی ہوگئے جبکہ ایس او جی نے مشتاق احمد وانی جو ایک سیاسی کارکن ہیں ،کو بھی گرفتار کرنے کی کوشش کی اور ان کے والد کے ساتھ ساتھ کئی دوسرے لوگوں کو زخمی کیا۔یاسین ملک نے بڑھتے ہوئے جبر کے ہتھکنڈوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فورسز پر ظالمانہ رویہ نے ایسا غلبہ پالیا ہے کہ یہ لوگ معمولی معاملات پر بھی لاٹھیاں ،گولیاں اور پیلٹ مارنے سے نہیں کتراتے جس کی ایک مثال بجبہاڑہ میں معمولی تکرار پر بزرگ کی حالیہ ہلاکت ہے ۔جماعت اسلامی نے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ زینہ پورہ شوپیان میں تیز رفتاری سے چلنے والی ایک فوجی ٹرک کی زد میں آکر عروبہ نام کی ایک طالبہ جاں بحق ہوگئی جب مقامی لوگوں نے اس حادثہ کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا تو فوج نے اُن پر زبردست ٹیرگیس شلنگ کے علاوہ لاٹھی چارج بھی کیا جس کے نتیجہ میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔ترجمان نے کہا کہ وادی میں بھارتی فورسز کو عوام کے خلاف طاقت کے بے تحاشا استعمال کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے اور جب کوئی اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کی کوشش کرتا ہے تو مجرموں کے خلاف ضابطہ کی کارروائی عمل میں لانے کے بجائے ظلم سے متاثر ہوئے لوگوں کے خلاف طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا جاتا ہے۔جماعت اسلامی نے احتجاج کرتے ہوئے ان واقعات کی ایک غیر جانبدارانہ ایجنسی کے ذریعے ازسرنو تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور ان میں ملوث فورسز اہلکاروں کے خلاف سنگین کارروائی پر زور دیا ہے۔