جموں//آر ایس ایس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ سختی کے ساتھ پیش آنے کے علاوہ ریاست سے روہنگیائی مہاجرین کو بے دخل کرنے اور جموں کشمیر میں ہندوﺅں کو اقلیتی درجہ دئیے جانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ سنگھ کے جموں میں منعقدہ سہ روزہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے اختتام کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے’ اکھل بھارتیہ پرچارک پرمکھ‘ڈاکٹر منموہن ویدیا نے کہا کہ جموں کشمیر کے ہندو اقلیت میں ہیں اس لئے انہیں یہ درجہ دیا جانا چاہئے ۔ڈاکٹر ویدیہ نے بتایا کہ آر ایس ایس سربراہ ڈاکٹر موہن راﺅ بھاگوت کی صدارت میں تین دن تک چلنے والے اجلاس، جس میں 200کے قریب اعلیٰ ترین عہدہ دار موجود تھے، میں جموں کشمیر کے حالات پر مفصل تبادلہ خیال کے بعد اس بات پر اتفاق ہوا کہ ملی ٹینٹوں کے ساتھ سختی سے نبٹا جائے۔جموں خطہ میں مختلف مقامات پر رہائش پذیربنگلہ دیشی و روہنگیائی مہاجرین کے اخراج کے لئے ضروری اقدامات کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آر ایس ایس لیڈر نے کہا کہ ان کے یہاں آباد ہونے سے آبادیاتی تناسب اور ملک کی سیکورٹی کو خطرہ ہو سکتا ہے ۔ ڈاکٹر ویدیہ کا کہنا تھا کہ روہنگیائی اور بنگلہ دیشی شہریوں کو یہاں سے کھدیڑنے کے لئے سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر متحدہ کوشش کی جانی چاہئے کیوں کہ اس سے ملک کی سیکورٹی کو خطرہ درپیش ہے ۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ان شہریوں کو ملک بدر کرنے کے لئے متعلقہ ممالک کے ساتھ بات چیت کرے ۔ انہوں نے ہندوتو ا کو ہندوستان کی شناخت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کسی کے خلاف نہیں ہے اور نہ ہی تشدد کی حمایت کرتی ہے ۔سنگھ کی سرگرمیوں کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملک کے مختلف حصوں میں 51688شاکھائیں ہیں جو روزانہ کی بنیادوں پر کام کرتی ہیں۔ صرف پچھلے ایک برس میں 999شاکھاﺅں کا اضافہ ہوا ہے۔ ہفتہ وار بنیادوں پر کام کرنے والی 13432شاکھائیں لگائی جاتی ہیں ، 2965کل وقتی پرچارک ہیں۔ گزشتہ برس 31000جب کہ 2017کے دوران 71872افراد نے آر ایس ایس میں شمولیت اختیار کی ہے ۔