سرینگر//وسطی ضلع بڈگام کے بیروہ قصبہ میں نماز جمعہ سے قبل فوج نے ایک فروٹی ڈبہ میںہوئے دھماکے کی آواز پر ہڑبڑاہٹ اور ایک دوکان کے شٹر پر پتھر سے زور دار آواز سے خوف زدہ ہوکر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں انتہائی غریب ایک25سالہ نوجوان ٹیلر جاں بحق جبکہ ایک شدید زخمی ہوا۔اس واقعہ کے بعد وہاں ہزاروں لوگ جمع ہوئے اور انہوں نے اس ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور فوج کے خلاف کیس درج کرنے کا مطالبہ کیا۔پولیس و فورسز نے لاش کو مزار شہدا تک لیجانے کی اجازت نہیں دی اور جلوس میں شامل لوگوں پر اندھا دھند شلنگ کی جس سے تین افراد کو چوٹیں آئیں۔شام دیر گئے تک لاش کو دفنایا نہیں جاسکا تھا۔
واقعہ کیسے ہوا؟
عینی شاہدین کے مطابق ہڑتال کے بیچ بیروہ بازار میں کچھ دوکانیںکھلی تھیں اوربازار میںچھاپڑی فروشوں نے بھی مال سجایا تھا۔ شاہدین کا کہنا ہے کہ قریب ایک بجکر15منٹ پر53آر آر فوجی اہلکار معمول کی گشت پر بازار سے جارہے تھے، جس کے دوران ایک گلی میں چھوٹے بچوں نے فروٹی ڈبہ میں دھماکہ کرایا۔فوجی اہلکاروں کو غصہ آیا اور انہوں نے ایک بارہ سالہ لڑکے کو پکڑ لیا اور اسے اپنے ساتھ لینے کی کوشش کی۔اس موقعہ پر چند دوکانداروں اور نماز کے لئے جارہے کچھ اور لوگوں نے فوجی اہلکاروں سے مذکورہ بچے کو چھڑانے کی کوشش کی ۔ اسی دوران جموں و کشمیر بنک کے سامنے ایک دوکان کے سامنے کھڑے فوجی اہلکار کے پیچھے شٹر پر کسی نوجوان نے پتھر پھینکا جس سے زور دار آواز آگئی اور فوجی اہلکاروں نے بندوقوں کے دہانے کھول دیئے جس کے باعث اپنی دوکان بند کر کے نماز پڑھنے جارہے تنویر احمد وانی ولد محمد اکبروانی اور عبدالروف وانی ولد عبدالغنی زخمی ہوئے۔ دونوں کو فوری طور پر پرائمری ہیلتھ سینٹر گوندی پورہ منتقل کیا گیا تاہم تنویر احمد راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی جنگ ہار گیا۔ محمد ابراہیم کو پہلے ضلع اسپتال بڈگام اور بعد میں جے وی سی اسپتال بمنہ منتقل کیا گیا جہاں پولیس کے مطابق اس کی حالت مستحکم ہے۔ تنویر احمد کی عمرقریب25سال تھی اور وہ پیشہ سے ایک ٹیلر تھا ۔بعد میں لوگ گوندی پورہ اسپتال پہنچے جہاں سے اسکی لاش لائی گئی اور بیروہ میں اس دوران ہزاروں لوگ جمع ہوئے تھے جو احتجاج کررہے تھے۔تنویر احمد کی نماز جنازہ دو بار پڑھائی گئی اور اسے جلوس کی صورت میں مزار شہداء لیا گیا لیکن پولیس و فورسز نے مزار شہداء کے راستے کو بند کیا تھا اور انہوں نے میت کیساتھ جلوس میں شامل لوگوں پر بے تحاشا شلنگ کی جس کی وجہ سے تنویر کو نہیں دفنایا جاسکا۔شام دیر گئے تک بیروہ قصبہ میں کشیدہ صورتحال تھی ۔
پولیس کا بیان
پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بیروہ قصبے میں فوج کی ایک پیدل گشتی پارٹی جارہی تھی جس کے دوران چند نوجوانوں نے ان پر پتھرائو کیا۔ پولیس کے مطابق اسی دوران پتھر پھینکنے والوں میں سے کسی نے پٹاخہ فوج کی طرف پھینک دیا، جسے فوج گرینیڈ دھماکہ سمجھ بیٹھی اور انہوں نے فائر کھول دیا جس کے باعث ایک نوجوان کی ہلاکت ہوئی اور ایک زخمی ہوا۔پولیس نے مزید بتایا ہے کہ وہ واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے اور واقعہ کے حوالے سے کیس درج کیا گیا ہے۔تاہم بعد کی اطلاع میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے فوج کے خلاف کیس درج کر لیا ہے۔پولیس نے کہا ہے کہ مذکورہ نوجوان کی ہلاکت کے سلسلے میں اُس کے چچا نے تحریری شکایت درج کی جس کے بعد کیس زیر نمبر78/2017درج کیا گیا۔