مالیگاو¿ں//جی ایس ٹی نافذ ہونے کے بعد سے مالیگاو¿ں شہر کی پاورلوم صنعت ٹھپ ہوچکی ہے۔ مالیگاﺅں شہر کے ڈھائی لاکھ پاورلوم جیسے تیسے چل رہے ہیں۔ کروڑوں میٹر کپڑا بن کر تیار ہےکوئی خریدار نہیں۔ گجرات اور دیگر ریاستوں میں کپڑا کاروباریوں کی ہڑتال کی وجہ سےمالیگاو¿ں شہرکا بنکر پریشان ہے۔ لاکھوں مزدور وں کے بے روز گار ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس لئے مجبوراً ہفتے میں کچھ دنوں تک کارخانے چلائے جارہے ہیں مگر حالات میں سدھار نہیں ہوا تو شہر کی صنعت برباد ہوجائیگی۔مہاراشٹر میں مالیگاو¿ں شہر جسے پاورلوم کا مانچسٹر کہا جاتا ہے۔ فی الحال جی ایس ٹی کے نافذ ہونے کے بعد سے نہایت خراب حالات سے گذر رہا ہے۔ ڈھائی لاکھ پاورلوم پر روزآنہ 20 لاکھ میٹر کپڑا تیار ہوتا ہے۔ اس کپڑے کا کوئی خریدار ہی نہیں ہے اسلئے تیار کپڑا بنکروں کے گوداموں میں پڑا ہوا ہے۔ مزدوروں کی مزدوری دینےکے لئے پیسے نہیں ہیں مدد کی طور پر کچھ دن کارخانے چلائے جا رہے ہیں مگر ایسا کرنا زیادہ دنوں تک ممکن نہیں ہے۔ سرکار کو چاہئے کہ اس صنعت کی بقا کے لئے کچھ ٹھوس قدم اٹھائے۔چاردن پہلے مالیگاو¿ں پاورلوم ادھوگ وکاس سمیتی کی جانب سے شہر کے ایڈیشنل کلکٹرکے دفتر کے سامنے ’جی ایس ٹی ہٹاو¿۔ پاورلوم بچاو¿ ‘ اس نعرے کے ساتھ دھرنا بھی دیا گیا۔ بنکر تنظیموں نے مرکزی اور ریاستی حکومت سے یہ مطالبہ کیا کہ کپڑے کی صنعت پر جی ایس ٹی نہ لگایا جائے۔ یہ صنعت ایسی ہیکہ جسمیں غریب بنکر شامل ہیں۔ اگر جی ایس ٹی لگایا گیا تو یہ بنکر پوری طرح برباد ہوجائیگا۔