دوحہ //امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے پڑوسی عرب ملکوں کے ساتھ پیدا ہونے والے تنازعات اور حل طلب معاملات کے تصفیے کے لیے مذاکرات کا عندیہ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دوحہ پڑوسی ملکوں کے تحفظات دور کرنے کے لیے بامقصد بات چیت کے لیے تیار ہے۔اطلاعات کے مطابق قطر اور چار دوسرے عرب ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والے سفارتی تنازع کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب امیر قطر نے واضح الفاظ میں مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بحران کا کوئی بھی حل موجودہ حالات کے دوبارہ پیدا نہ ہونے کا ضامن ہونا چاہیے‘۔امیر قطر کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ حکومتیں سیاسی اختلافات کا بوجھ دوسری اقوام پر ڈالنے کی پالیسی ترک کریں۔ انہوں ںے بحران کے حل کے لیے کویت کی ثالثی کی کوششوں کو سراہا اور توقع ظاہر کی کہ کویت کی کوششیں جلد رنگ لائیں گی۔امیر قطر نے دوسرے ملکوں کی طرف سے بائیکاٹ کے نتیجے میں دوحہ پر پڑنے والے بوجھ کا اعتراف کیا اور کہا کہ قطر کی ناکہ بندی کے حجم اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مشکلات کم نہیں۔الشیخ تمیم آل ثانی نے کہا کہ دہشت گردی کے ذرائع کے حوالے سے ہم دوسرے ملکوں سے اختلاف رکھتے ہیں۔ قطر بلا تخصیص دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شریک ہے۔ دنیا قطر کی دہشت گردی کے خلاف مساعی کو تسلیم کرتی ہے۔امیر قطر نے تسلیم کیا کہ دوحہ کی پالیسیوں کے باعث خلیج تعاون کونسل کو ان سے اختلافات رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قطر کے خلاف میڈیا پروپیگنڈہ طے شدہ پلان کا حصہ ہے۔ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قطر پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ خلیجی ملکوں سے بحران کے باوجود قطر میں زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے۔امیرقطر نے کہا کہ تمام وزارتیں اور ریاستی ادارے بحران کے حل کے لیے مل جل کر کام کررہے ہیں اور ہم کامیابی کے ساتھ ضروری اشیائے صرف کی وافر مقدار فراہم کرنے میں کامیاب ہیں۔