نئی دہلی// کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (کیگ) نے پارلیمنٹ میں ایک رپورٹ رکھی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ حالت جنگ میں فوج کے پاس 10 دن کے لیے ہی گولہ بارود ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ 152 طرح کے گولہ بارود میں سے صرف 20 فیصد کو ہی تسلی بخش مانا گیا ہے۔ بتا دیں کہ پہلے فوج کے پاس 40 دن کی جنگ کے لئے گولہ بارود اپنے وار ویسٹیج (ڈبلو ڈبلو ا?ر) میں رکھنا ہوتا تھا۔ اسے سال 1999 میں گھٹا کر 20 دن کر دیا گیا۔ نئی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے پاس 20 دن کے لئے کافی ہتھیار نہیں ہیں۔رپورٹ کے مطابق، ستمبر 2016 میں کل 152 طرح کے گولہ بارود ہیں۔ ان میں صرف 31 ہی 40 دنوں کے لئے کافی ہیں۔ وہیں 12 قسم کے گولہ بارود 30-40 دنوں کے لئے اور 26 قسم کے گولہ بارود 20 دن سے تھوڑا زیادہ کے لئے ہیں۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بہتر فوجی طاقت برقرار رکھنے کے لئے ضروری بکتر بند لڑاکو گاڑیوں اور توپ کے لئے گولہ بارود بھی کم ہیں۔بتا دیں کہ یو پی اے حکومت نے سال 2013 میں سال 2015 تک گولہ بارود کی کمی کو دور کرنے کے لئے ایک روڈ میپ تیار کیا تھا۔ لیکن اس میں کوئی بہتری دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ تاہم، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ 10 ماہ میں ہوئے دفاعی سودوں کو پورا ہونے میں کم از کم دو سال کا وقت لگے گا۔ اس کے بعد ہی فوج کو بہتر ہتھیار مل سکیں گے۔ فوج کو روس اور اسرائیل سے سال 2019 میں راکٹ، اینٹی ٹینک گائیڈیڈ میزائل اور دوسرے اہم ہتھیار ملیں گے۔ وہیں، 2019 سے 2022 کے فرانس سے 36 رافیل لڑاکو ملیں گے۔