سرینگر//ماسٹر پلان 2035کے مسودے کے مطابق شہر میں بے شمار غیر منصوبہ بند تعمیرات کی وجہ سے ماحولیات پر کافی گہرا اثر پڑا ہے جس سے یہاں آئے روز سیلاب اور دیگر آفات سماوی کا خطرہ لاحق ہے ۔ ماسٹر پلان مسودے کے مطابق پچھلی چار دہائیوں کے دوران شہر میں غیر منصوبہ بند تعمیرات اور بڑھتی آبادی کی وجہ سے ماحولیات پر گہرا اثر پڑا ہے ۔آبی ذخائیر کے بارے میں صحیح طرح سے تحقیق نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں خوشحال سر اور آنچار جھیلوں کو سنجیدہ نوعیت کے خطرات لاحق ہیں ۔مسودے کے مطابق 1971سے 1991کے ماسٹر پلان کے دوران جو تعمیر وترقی ہوئی ،اس کے بعد شہر کے آبی ذخائر پر بھی غیر قانونی طور تعمیرات کھڑا کی گئیں جس سے نہ صرف ماحولیات کو اب خطرہ ہے بلکہ 7ستمبر2014میں آنے والا تباہ کن سیلاب بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہے ۔سرینگر کی سیٹلائٹ سے لی گئی تصویر سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ پچھلی ایک صدی میں سرینگر کی جھیلوں اور سیلاب برداشت کرنے والی نہروں کو شہری ترقی کے دوران صاف نشانہ بنایا گیا ہے۔پلان میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ستمبر 2014کا سیلاب مستقبل میں منصوبہ بندی اور ترقی کی ایک مثال بن گئی ہے کیونکہ جتنا قبضہ ہوا ہے اُتنا پانی اوپر آیا ہے ۔ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ ستمبر 2014کے سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لینے کے بعد ہی ماسٹر پلان میں شہر کی ترقی اور عوام کیلئے بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔