سرینگر//بیروہ میں فوج کے ہاتھوں تنویر احمد نامی 25سالہ نوجوان کے قتل کے معاملے کی تحقیقات چہارم کے بعد کی جائے گی۔ ایک سنیئر پولیس افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ تنویر احمد کے اہل خانہ کے بیانات چہارم کے بعد قلمبند کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ فی الوقت ایف آئی آر زیر نمبر74زیر دفعہ307آر پی سی سے متعلق دیگر لوازمات کو پورا کیا جا رہا ہے۔ادھرشہری ہلاکت کے خلاف بیروہ میں تیسرے روز بھی مکمل ہڑتال رہی،جس کے پیش نظر عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔اس دوران نیلوکولگام میں فورسز کی طرف سے مبینہ توڑ پھوڑ اور نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف احتجاج ہوا۔ بیروہ میں جمعہ کو ہوئی شہری ہلاکت کے خلاف اتوار کو تیسرے روز بھی لگاتا ہڑتال جاری رہی ۔قصبے اور نواحی علاقوں میں کاروباری ادارے،تجارتی مراکز اور مصروف بازار اور ٹرانسپورٹ بھی بند تھا۔اس دوران کئی مقامات پر نوجوانوں اور فورسز میں جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے دوران پتھرائو کررہے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے شلنگ بھی کی گئی۔جمعہ کو بیروہ میں شہری ہلاکت کے بعد انٹرنیٹ سروس کو منقطع کیا گیا تھا،تاہم اتوار کو2دنوں کے بعد انٹر نیٹ سروس بحال کی گئی۔اس دوران کولگام میں لوگوں نے فورسز پر توڑ پھوڑ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تلاشیوں کے دوران لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق ندورہ نیلوہ کولگام کے لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ روز فورسز نے تلاشیوں کے دوران گھروں میں داخل ہوکر توڑ پھوڑ کی۔ عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لیاجس کے دوران چند پتھر ان پر پھینکے گئے۔اس دوران فورسز اہلکارگھروں میں داخل ہوئے اور جو بھی چیز انکے راستے میں آئی اس کو توڑ دیا گیا۔انہوں نے کہا’’موٹر سائیکل،گاڑیاں،ریفریجریٹر،واشنگ مشین،الیکٹرانک ساز وسامان اور دیگر گھریلو اشیاء کو نہ صرف تہس نہس کیا گیا بلکہ انہیں زبردست نقصان بھی پہنچایا گیا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اہل خانہ کی شدید مار پیٹ کی گئی حتیٰ کہ خواتین کو بھی نہیں بخشا گیا۔