سرینگر // جیل میں بندمیاں بیوی کو آپس میں بات کرنے کی اجازت دینے کے معاملے کو محکمہ داخلہ سے رجوع کرلیا گیا ہے۔24 سال سے اسیر زندان ڈاکٹر محمد قاسم نے تین ماہ پہلے عدالت سے اس بات کی اجازت مانگی تھی کہ جموں جیل میں مقیدان کی اہلیہ آسیہ اندرابی کے ساتھ جیل حکام کی موجودگی میں ٹیلیفون پر بات کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ علیل اہلیہ کی خیر وعافیت معلوم کرسکے۔ عدالت نے یہ کہہ کر اجازت دینے سے انکار کردیا کہ اس طرح کی اجازت دینا اعلیٰ جیل حکام کے دائرہ اختیار میں ہے۔ ڈیڑھ ماہ قبل اعلیٰ جیل حکام سے اس بارے میں جب بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ہم اسکی اجازت دیں گے ۔لیکن جیل حکام نے اسکے بعد کہا کہ انہوں نے یہ معاملہ محکمہ داخلہ کے پاس بھیجا ہے کہ مقید میاں بیوی کوآپس میں بات کرنے کی اجازت دی جائے یانہیں، لیکن ڈیڑھ ماہ سے وہاں سے کوئی جواب نہیں آرہا ہے۔ ڈاکٹر قاسم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جموں کشمیر دنیا کی شاید ایسی واحد ریاست ہے جہاں میاں بیوی کو بات کرنے کے لئے حکومت سے اجازت کی ضرورت پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا حکومت نے ظلم ودحشت کا جو ماحول بنایا ہے اسطرح کا ماحول 1996 کے اخوانی دور میں بھی نہیں تھا۔مسلم دینی محاذ نے کہا ہے کہ اس طرح کے ظلم وجبر سے ڈاکٹر محمد قاسم اور آسیہ اندرابی جو جموں جیل میں انتہائی سخت تکلیف دہ حالات میں ہے کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔