سرینگر //فوج کی جانب سے گنڈ پولیس تھانہ میں گھس کر پولیس اہلکاروں کی مارپیٹ کے خلاف سوموار کو عوامی اتحاد پارٹی نے سرینگر میںاپنی نوعیت کا منفرد احتجاجی مارچ کیا ۔ احتجاج میں عوامی اتحاد پارٹی کے صدر انجینئر رشید کے ہمراہ دو فرضی پولیس اہلکار بھی موجود تھے، جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا گیا تھا کہ ©©”پولیس کی وردی ہمیں فوجی عتاب سے بچا نہیں سکی “اور ”ہم وعدہ کرتے ہیں کہ آج کے بعد ہم اپنے کشمیری بھائیوں پر کسی طرح کی زیادتیاں نہیں کریں گے“ کے نعرے درج تھے ۔عوامی اتحاد پارٹی نے پولو ویو سے لیکر گھنٹہ گھر تک احتجاجی ریلی نکالی اور بعد میں انجینئر رشید کو متعدد ورکروںکے ہمرہ پولیس نے گھنٹہ گھر سے گرفتار کر کے کوٹھی باغ پولیس سٹیشن پہنچایا ۔گرفتاری سے قبل انجینئر رشید نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کے احتجاج کا مقصد مقامی پولیس کے اہلکاروں کے ضمیر کو جگانا تھا اور انہیں یہ پیغام دینا تھا کہ اپنے ضمیر کو بیچ کر کشمیریوں پر بے پناہ تشدد کرنے کے باوجود بھی ہندوستان کی نظروں میں آپ ملک دشمن ہی تصور کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس احتجاج کے نتیجہ میں ہر ایک مقامی پولیس اہلکار کے گھر تک یہ پیغام پہنچانا مطلوب تھا کہ اپنے ہی لوگوں پر زیادتیاں کرکے مقامی پولیس اپنے لئے ہمدردی کے تمام دروازے بند کر رہی ہے ۔ انجینئر رشید نے کہا کہ نئی دلی کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئے اور عجب نہیں کہ مقامی پولیس بغاوت پر اتر آئے۔ انہوں نے پولیس اہلکاروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو گولیوں پیلٹ اور ڈنڈوں سے مارنے سے قبل یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ بھارت ہمارا ہمدرد نہیں ہے اور انہیں بھی کشمیریوں کے ساتھ اسی سرزمین میں دفن ہونا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر پولیس کے ہر ایک جوان کو یہ پیغام جانا چاہئے کہ دلی آپ کی کبھی نہ تھی اور نہ ہو سکتی ہے ۔ معلوم رہے کہ وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں فوج کی 24 راشٹریہ رائفلز (آر آر) نے گنڈ پولیس تھانہ میں گھس کر پولیس اہلکاروں کی جم کر پٹائی کی تھی اس دوران 6پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے جنہیں علاج ومعالجے کےلئے منتقل کیا گیا تھا ،اس حملے میں پولیس تھانے کو بھی نقصان پہچایا تھا۔