ا وڑی// بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی اور گولہ باری کے پیش نظر اوڑی سے مظفرآباد کے درمیان ہونے والی تجارت کو ایک ہفتے کیلئے بند کر دیا گیا ہے جبکہ ضلع پونچھ میںچکن داباغ کراسنگ پوائنٹ پر ہونے والی دوطرفہ تجارت اور پونچھ راولاکوٹ راہِ ملن بس سروس بھی پچھلے تین ہفتوں سے معطل ہے ۔دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا اثر سرحدی علاقہ کرناہ کی واحد راہداری پوائنٹ ٹیٹوال پر بھی پڑا ہے جہاں پچھلے اڑھائی ماہ کے دوران اُس پار سے کوئی بھی شہری اپنے رشتہ درسے ملنے یہاں نہیں آیا ۔ ٹریڈ افسر اوڑی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اوڑی سے ہندپاک کے درمیان ہونے والی تجارت سوموار کو معطل کردی گئی ۔انہوں نے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے انہیںایک خطہ موصول ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک ہفتے کیلئے تجارت معطل کی جائے تاہم تجارت کو بند کرنے کے حوالے سے کوئی بھی وضاحت نہیں بتائی گئی ۔ معلوم رہے کہ اوڑی سے ہر ہفتے منگل سے جمعہ تک آر پار تجارت ہوتی ہے ۔ ایک اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ یہ تجارت چکوٹی میں ایک پاکستانی ڈرائیور سے 3کروڑ روپے کی براون شوگر پکڑنے جانے کے بعد بند کی گئی ہے ۔ادھر پونچھ کے چکن دا باغ کے راستے ہر پیر کوپاکستان زیر انتطام کشمیر کے ضلع راولاکوٹ کے درمیان چلنے والی راہِ ملن بس سروس بھی تین ہفتوں سے معطل کی گئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ بس سروس کی معطلی کا فیصلہ سرحدی کشیدگی کے پیش نظر احتیاطی قدم کے طور پر لیا گیا ہے۔ بس سروس کے معطل ہونے کے سبب پونچھ اور اس کے ملحقہ علاقوں کے قریب 57مسافر جنہیں اُس پار اپنے رشتہ داروں کو ملنے جانا ہے ،بے چین ہیں ،اس دوران لائن آف کنٹرول سے آر پار ہونے والی دوطرفہ تجارت معطل کردی گئی ہے ۔ٹریڈ افسر پونچھ محمد تنور نے بتایا کہ بس سروس اور تجارت 10مئی سے سرحدی کشیدگی کے پیش نظر بند کی گئی ہے ۔